Maktaba Wahhabi

53 - 131
اور علامہ محمد الامین الشنقیطی فرماتے ہیں کہ یہ حدیث اس باب میں صریح ہے کہ صحابیات نے اس آیت کا معنی چہروں کا چھپانا ہی لیا‘ چنانچہ انہوں نے اسی پر عمل کرتے ہوئے اپنے چہروں کو چھپا لیا اور اسی لیے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے باقاعدہ ان عورتوں کی تعریف و مدح کی جنہوں نے یہ حکم سن کر اس پر عمل کی جلدی کی تھی اور یہ بدیہی بات ہے کہ وہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھتی تھیں وہ اپنے پاس سے اس آیت کا معنی متعین نہیں کر سکتی تھیں۔ چنانچہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ : ((اِنَّ لِنِسَائِ قُرَیْشٍ لَفَضْلًا‘ وَلِکِنِّیْ وَاللّٰہِ مَا رَأَیْتُ اَفْضَلَ مِنْ نِسَائِ الْاْنَصاِر اَشَدَّ تَصْدِیْقًا بِکِتَابِ اللّٰہِ وَلَا اِیْمَانًا بِالتَّنْزِیْلِ‘ لَقَدْ اُنْزِلَتْ سُوْرَۃُ النُّوْرِ {وَلْیَضْرِبْنَ بِخُمُرِہِنَّ عَلیٰ جُیُوْبِہِنَّ} فَانْقَلَبَ رِجَالُہُنَّ اِلَیْہِنَّ یَتْلُوْنَ عَلَیْہِنَّ مَا اَنْزَلَ فِیْہَا‘ مَا مِنْہُنَّ امْرَأَۃٌ اِلَّا قَامَتْ اِلٰی مِرَطِہَا فَاَصْبَحْنَ یُصَلِّیْنَ الصُّبْحَ مُعْتَجِرَاتٍ کَانَّ عَلٰی رُؤُوْسِہِنَّ الْغِرْبَانُ۔)) [1] ’’قریش کی عورتوں کے لیے بلاشبہ فضل ہے لیکن میں نے انصار کی عورتوں سے بڑھ کر کوئی بھی عورت اللہ تعالیٰ کی کتاب کی تصدیق اور تنزیل (نازل شدہ کتاب) کے ساتھ ایمان لانے والی نہیں دیکھی‘ اللہ تعالیٰ نے سورۂ نور میں {وَلْیَضْرِبْنَ بِخُمُرِہِنَّ عَلیٰ جُیُوْبِہِنَّ} نازل فرمائی تو ان کے مرد گھروں کی طرف پلٹے اور انہوں نے ان کو جو نازل ہوا تھا جب سنایا تو ہر عورت اپنی چادر کی طرف اٹھی اور صبح کی نماز میں سب نے پردہ کیا ہوا تھا (اور ایسے تھیں) گویا کہ ان کے سروں پر کوے ہیں۔‘‘ تو یہ حدیث اس بات کی واضح دلیل ہے کہ صحابیات نے اللہ تعالیٰ کے اس قول کا معنی چہرے کا ڈھانپنا ہی سمجھا اور یہ چہرے کے پردے کے لیے بڑی عمدہ اور واضح دلیل ہے۔ لیکن افسوس ہے ان مسلمانوں پر جو کہتے ہیں کہ چہرے کے بارے میں ایک بھی دلیل قرآن و سنت میں نہیں ہے۔
Flag Counter