Maktaba Wahhabi

64 - 131
زمعہ کے درمیان جھگڑا ہوا اس بچے کے بارے میں اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بچہ صاحب فراش کا ہے اور زانی کے لیے پتھر ہیں وہ لڑکا اس فیصلہ سے ام المومنین سودہ رضی اللہ عنہا کا بھائی ہوتاتھا لیکن چونکہ اس کی شباہت عتبہ سے ملتی تھی تو اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے سودہ رضی اللہ عنہا کو حکم دیا : ((احْتَجِبِیْ مِنْہُ یَا سَوْدَۃ۔)) ’’اس سے پردہ کرو اے سودہ!‘‘ ((فَلَیْسَ لَکِ أَخٌ۔)) ’’یہ تیرا بھائی نہیں۔‘‘ ((فَلَمْ یَرَ سَوْدَۃَ قَطُّ۔)) ’’اور اس نے کبھی سودہ کو نہیں دیکھا۔‘‘ [1] تو دیکھیں شک کی بناء پر اور مشابہت کی بناء پر اگرچہ فیصلہ نبوی کے مطابق بھائی تھا لیکن پردے کا حکم دے دیا۔ حتیٰ کہ ایک صحابی غزوئہ خندق کے بعد اپنے مکان پر پہنچے تو اپنی بیوی کو بے حجاب دیکھ کر نیزہ مارنے کاقصد کیا جب بیوی نے سانپ کا بتایا جو کہ اندر بستر پر بیٹھا تھا تو وجہ معقول معلوم ہونے پر در گزر کیا۔ ۱۶: انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جب اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے زینب بنت جحش رضی اللہ عنہا کی شادی میں گوشت اور روٹی کا ولیمہ کیا تو مجھے لوگوں کو کھانے پر بلانے کے لیے بھیجا۔ لوگ جماعت در جماعت آئے اور کھا کر واپس چلے گئے حتیٰ کہ اب کوئی ایساشخص باقی نہ بچا جسے میں بلاتا… آپ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے گھر چلے گئے… پھر آپ واپس تشریف لائے اور ابھی آپ نے اپنا ایک پاؤں دروازے کی چوکھٹ پر رکھا تھا اور دوسرا باہر ہی تھا کہ میرے اور اپنے درمیان پردہ لٹکا لیا اور آیت حجاب نازل ہو گئی۔ [2] اب دیکھیں کہ انس رضی اللہ عنہ نے دس سال خدمت کی لیکن پردہ نازل
Flag Counter