Maktaba Wahhabi

65 - 131
ہونے کے بعد فوراً پردہ کروا دیا کیونکہ بے پردگی تو اس وقت لونڈیوں کی نشانی تھی جیسا کہ انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم خیبر اور مدینہ کے درمیان تین دن تک رہے اور وہیں پر صفیہ رضی اللہ عنہا کے ساتھ بناء کی (شادی کی‘ رخصتی کی)… مسلمانوں نے آپس میں صفیہ رضی اللہ عنہا کے متعلق قیاس آرائیاں کیں کہ یہ ام المومنین ہیں یا لونڈی؟ پھر لوگوں نے کہا اگر آپ نے انہیں پردہ کروایا تو ام المومنین ہیں وگرنہ لونڈی۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کوچ کیا تو صفیہ رضی اللہ عنہا کو پیچھے بٹھایا ((وَمَدَّ الْحِجَابَ بَیْنَہُمَا وَبَیْنَ النَّاسِ۔)) [1] ’’اور لوگوں اور اپنے درمیان پردہ کھینچ لیا۔‘‘ تو معلوم ہوا کہ پردہ کرنا امہات المومنین کا طریقہ ہے اور صحابہ کے سوال کے مطابق بے پردگی لونڈیوں کا فعل تھا لیکن اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی لونڈی کو بھی حکم دیا تھا کہ (اختمری)(حجاب المرأۃ ص۴۵) ’’چادر اوڑھ لو۔‘‘ اس سے واضح ہوا کہ آزاد اور لونڈی دونوں ہی چادر اوڑھیں گی اگرچہ یہ محدث البانی صاحب رحمہ اللہ کا موقف ہے لیکن قرآن و حدیث میں لونڈی کے لیے جائز ہے کہ وہ ہاتھ منہ ننگا کر لے (واللہ اعلم) لیکن آزاد عورتیں چادریں لے کر نکلیں گی اور راستوں کے کناروں پر چلیں گی جیسا کہ ابو اسید انصاری روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد کے باہر راستے میں مردوں اور عورتوں کو اکٹھے چلتے ہوئے دیکھا تو عورتوں سے فرمایا: ’’پیچھے ہٹ جاؤ تمہیں راستے کے درمیان میں چلنے کا حق نہیں۔ تم گلی کے کناروں میں چلو‘‘ اس کے بعد ہر عورت دیوار کے ساتھ اس طرح چمٹ کر چلتی کہ چلتے ہوئے اس کے کپڑے دیوار کے ساتھ اٹکتے تھے۔ [2]
Flag Counter