Maktaba Wahhabi

87 - 131
معلوم ہوا کہ یا تو (نعوذ باللہ) اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان جھوٹا ہے یا پھر یہ جن کی گھر کی ٹوٹیوں سے پانی کی بجائے دین اور اسلام بہتا ہے یہ جھوٹے ہیں اور بلاشبہ اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا کلام جھوٹا نہیں ہو سکتا بلکہ یہی جھوٹے ہیں جن کا نعرہ یہ ہے کہ : قَالُوْا ارْفَعِیْ عَنْکِ الْحِجَابَا اَوَ مَا کَفَاکِ بِہِ احْتِجَاجَا وَ اسْتَقْبِلِیْ عَھْدَ السُّفُوْرِ اَلْیَوْمَ وَ اطْرُحِی النَّقَابَا عَھْدَ الْحِجَابِ لَقَدْ تَبَا عَدَ یَوْمَہُ عَنَّا وَ غَابَا ’’وہ عورت کو مخاطب ہو کر آوازہ لگاتے ہوئے کہتے ہیں کہ اپنے حجاب کو اٹھا دو یا پھر اس کے ساتھ تیرا احتجاج کافی ہے۔ بے پردگی کے دور کا استقبال کر اور آج اپنے نقاب کو پھینک دے‘ پردے کا دور ہم سے دور اور غائب ہو چکا ہے۔‘‘ او ظالم سماج! اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا تھا کہ: {وَمَا أَرْسَلْنَاکَ اِلَّا کَافَّۃً لِّلنَّاسِ بَشِیْرًا وَّنَذِیِرًا} (السباء ۲۸) ’’ہم نے تو آپ کو تمام جہانوں کے لیے خوشخبریاں سنانے والا اور ڈرانے والا بنا کر بھیجا ہے۔‘‘ اور یہ عورت کی آزادی کے متوالے کہتے ہیں کہ پردے کا دور گزر چکا ہے۔ نہیں! اب ہی تو اس کی زیادہ سختی کی ضرورت ہے کیونکہ اب مسلمانوں کی غیرت اور حیاء آخری لبوں پر ہے اگر اب کنٹرول نہ کیا گیا تو پھر یاد رکھنا کف حسرت ملتے رہ جائیں گے لیکن افسوس کہ مردوں کی عقل پر پردہ پڑ گیا ہے جو اپنی محارم کو غیر محارم کے سامنے لے جانے میں ذرا بھی عیب نہیں سمجھتے۔ جیسا کہ اکبر الہ آبادی نے کہا تھا کہ : بے پردہ نظر کل جو آئیں چند بیبیاں اکبرؔ زمیں میں غیرت قومی سے گڑ گیا پوچھا یہ میں نے آپ کا پردہ وہ کیا ہوا کہنے لگیں کہ عقل پہ مردوں کی پڑ گیا
Flag Counter