Maktaba Wahhabi

24 - 74
۶۔ عمران بن حصین کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «اِطَّلَعْتُ فِی الْجَنَّةِ فَرَأَیْتُ اَکْثَرُ اَهْلُها الْفُقَرآء» ترجمہ:’’میں نے جنت میں جھانکا تو دیکھا کہ وہاں ان لوگوں کی کثرت ہے جو دنیا میں محتاج تھے ۔‘‘ (باب فضل الفقر) ۷۔ حضرت عبد اللہ بن عمروبن عاص رضی اللہ تعالی عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ : «عن ابی سعید قال قال رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم فقراء المهاجرین یدخلون الجنة قبل اغنیائهم بخمسمائِةَ عامٍ» (ترمذی ۔ابواب الزهد ۔ باب ۔ان فقراء ) ترجمہ : ابو سعید رضی اللہ تعالی عنہ خدری کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا’’محتاج مہاجرین دولت مند مہاجرین سے پانچ سوسال قبل جنت میں داخل ہوں گے ۔‘‘ اسوۂ حسنہ ۱۔ ان ارشادات کے بعد اب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عملی زندگی کا جائزہ لیجیے تو معلوم ہوتاہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی زندگی کے کسی حصے میں ضرورت سے زائد مال کو اپنے پاس رکھنا پسند نہیں فرمایا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سب سے پہلے دولت اس وقت ہاتھ میں آئی جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے نکاح کیا۔حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا ایک مالدار خاتون تھیں اور اپنے مال سے تجارت کرتی تھیں ۔ نکاح کے بعد حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے اپنا سارامال معہ ملازم زید بن حارثہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کودے دیا تھا او رآ پ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سارے مال ودولت کو اپنی بعثت سے پہلے ہی خرچ کرڈالاتھا ۔یہ مال آپ نے کن مدات میں خر چ کیا تھا ؟یہ شہادت بھی حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا ہی کی زبانی سنئے ۔جب آ پ صلی اللہ علیہ وسلم پرپہلی بار غارحرامیںوحی نازل ہوئی اور آپ گھبرائے ہوئے گھر تشریف لائے اور حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو کہا کہ ’’مجھے چادراڑھادو ‘ مجھے اپنی جان کابھی خطرہ ہو چلاہے۔‘‘ تو اس وقت حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے فرمایا۔ «کَلَّا وَاللّٰهِ مَایُخْزیْكَ اللّٰهُ اَبَدًا اِنَّك لَتَصِلُ الرَّحِمَ وَتَحْمِلُ الْکَلَّ وَتَکْسِبُ الْمَعْدُوْمَ وَتُقرِءٔ الضَّیفَ وَتَعِینَ عَلٰی نَوَائِبِ الْحَقّ» (بخاری۔ کتاب الوحی) ترجمہ :’’ایساہرگز نہ ہوگا ۔خداکی قسم! اللہ آپ کو ہرگز رسوانہیں کرے گاکیونکہ(۱) آپ صلی اللہ علیہ وسلم
Flag Counter