Maktaba Wahhabi

55 - 74
اس وضاحت کے بعد ہم ایسی احادیث درج کرتے ہیں جن سے بٹائی کا جواز ثابت ہوتاہے ۔ (۱) جب مسلمان ہجرت کرکے مدینہ پہنچے تو رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مہاجرین کے معاشی مسئلہ کو حل کرنے کے لئے مواخات کا سلسلہ قائم کردیا ۔حضرت ابوہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اسی سلسلہ میں بیان فرماتے ہیں کہ: «قَالَتِ الانْصَارُ لِلنَّبِیِّ صلی اللہ علیہ وسلم اَقْسِمْ بَیْنَنَا وَبَیْنَ اِخْوَانِنَا النَّخِیْلَ قَالَ لَافَقَالَ تَکْفُؤْنَاالْمَؤُنَةً وَنُشْرِکُکُمْ فِی الثَّمَرَةِ ۔فقالوا سَمِعْنَا وَاَطَعْنَا»(بخاری ۔کتاب الشروط ۔باب الشروط فی المعاملة ) ترجمہ:’’انصار نے رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ ہمارے نخلستان ہم میںاورہمارے مہاجربھائیوںمیںتقسیم فرمادیجئے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا’’نہیں۔‘‘ پھرانصار نے مہاجرین کو مخاطب کرکے کہا کہ آ پ ان میں محنت کریں ہم آپ کو پیداوار میں شریک کرتے ہیں ۔ مہاجرین نے جواب دیا:{سَمِعْنَاوَاَطَعْنَا}’’یعنی ہمیں منظورہے ۔‘‘ (۲) حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ جب رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خیبروالوں پرغالب ہوئے تو وہاں کی ساری زمین اللہ او راس کے رسول اورمسلمانوں کی ہوگئی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چاہا کہ یہودیوں کو وہاں سے نکال دیں لیکن انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے درخواست کی کہ : «لِیُقِرََّهُمْ بِهَا اَنْ یَّکْفُوْا عَمَلَهَا وَلَهُمْ نِصْفُ الثَّمَرِ۔فَقَالَ لَهُمْ رسولُ اللّٰهِ صلی اللہ علیہ وسلم :نقرُّکم بهَا علٰی ذٰلِكَ مَاشِئْنَا فَقَرُّوْابِهَا حَتّٰی اَجْلاَهُمْ عُمَرُالٰی تَیْمآءَ وَاَرِیْحآءَ» (بخاری ۔کتا ب المزارعة ۔باب اذا قال رب الارض…) ترجمہ: ’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان یہودیوں کو خیبرمیں رہنے دیں وہ کھیتی باڑی کا سارا کام کریں او ر پیداوار میں سے نصف حصہ لیں ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا’’جب تک ہم چاہیں گے تم کو اس کام پررکھیں گے ۔‘‘پھر اس پرعہد فاروقی تک عملدرآمد رہاتاآنکہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے انہیں (اپنی خلافت میں )تیما ء اوراریحاء کی طرف جلاوطن کردیا ۔‘‘ (۳)تعامل امت : امام بخاری رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ: ’’ قیس بن مسلم نے ابوجعفر سے روایت کی کہ مدینہ میں کوئی ایسا مہاجر نہ تھا جو تہائی او رچوتھائی پرکاشت کاری نہ کرتاہو۔حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن مالک او رحضرت ابن مسعودرضی اللہ تعالیٰ عنہ ‘حضرت عمربن عبد العزیز ‘حضرت قاسم ‘ حضرت عروہ ‘اولاد حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اولادحضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ او راولاد حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سب نے کھیتی باڑی کی۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے لوگوں سے ا س شرط پرکام کرایا کہ اگرحضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیج دیں تو پیداوار میں آدھا حصہ لیں گے او راگر وہ خود اپنی تخم ریزی کریں تو اتنا لیں
Flag Counter