Maktaba Wahhabi

56 - 74
گے ۔‘‘ (بخاری ۔کتاب ماجآء فی الحرث والمزارعۃباب المزارعۃ بالشرط ونحوہ) (۴)حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ (جو بعد میں عدم جواز مزارعت کے قائل ہوگئے تھے ) کاتعامل امت کے متعلق اعتراف: نافع رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ عہد نبوی ‘عہد صدیقی ‘فاروقی ‘ عہد عثمانی او ر خلافت معاویہ میں اپنی مزروعہ زمینیں کرایہ پردیاکرتے تھے یہاں تک کہ خلافت معاویہ کے آخرمیں انہیں روایات پہنچی کہ رافع رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن خدیج رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کی ممانعت بیان کرتے ہیں ۔و ہ ان کے پاس گئے ۔میں بھی ان کے ساتھ تھا ۔عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے رافع رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پوچھا تو رافع رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زمین کو کرایہ پر دینے سے منع فرمایاہے ۔یہ سن کر عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے زمین کو کرایہ پردینا چھوڑدیا ۔بعد ازاں جب کوئی آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پوچھتا تو کہتے کہ خدیج کے بیٹے نے یہ کہا کہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایاہے ۔(مسلم ۔کتاب البیوع باب کراء الارض)(بخاری۔ کتاب المزارعۃ ۔باب ماکان من اصحاب النبی) عدم جوازِ مزارعت کی احادیث ایسی احادیث کی تعداد جو صحاح ستہ میں موجود ہے ‘بہت زیادہ ہے ۔ ہم یہاں بغرض اختصار صحیح مسلم کو بنیاد بناکر اسی کی روایات بیان کریں گے کیونکہ ایک تو اس کا شما ر صحیحین میں ہوتاہے ۔دوسرے اس میں اس موضوع کی کافی احادیث مندرج ہیں ۔تاہم ہم نے صرف ان میں سے حسبِ ضرورت احادیث درج کی ہیں جن میں الفاظ یا معانی کاکچھ نہ کچھ اختلاف تھا البتہ اگرکسی حدیث کا بخاری سے حوالہ مل گیا تو اسے بھی درج کردیا گیا ہے ۔ عدم جوازمزارعت کو روایت کرنے والے مندرجہ ذیل صحابہ کرام ہیں ۔ (۱) حضرت جابر بن عبد اللہ انصاری (م۷۴ھ بعمر۹۴سال ) (۲) حضرت رافع بن خدیج رضی اللہ تعالیٰ عنہ (م۷۴ھ بعمر ۸۴سال) عدم مزارعت کے با ب میں سب سے زیادہ آپ ہی کا نام سامنے آتاہے ۔ وجہ یہ ہے کہ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی زمینیں بہت تھیں جنہیں آپ مزارعت یا کرایہ پردیا کرتے تھے ۔ پھر آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہی نے حضرت معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے آخری دورمیں عدم جواز مزارعت کا خوب چرچا کیا او ر اس لحاظ سے کہ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بہت بڑے زمینداربھی تھے ۔اکثر صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم مزارعت کے مسئلہ کی تحقیق کے لئے آپ کے پاس ہی آتے رہے ۔ (۳) حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ (م۵۰ھ )
Flag Counter