Maktaba Wahhabi

45 - 74
نیک نیتی پر مبنی تھا مگر وظائف کی تقسیم میں کسی کی احتیاج کو ملحوظ رکھنا ہی وہ بہترین پالیسی تھی جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اور حضرت ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اختیار کیا تھا۔ مراتب و قرابت کے لحاظ سے وظائف کی تقسیم کے خطرناک نتائج جلد ہی سامنے آنے لگے مثلا ًایک طبقہ کی دولت کا بہت بڑھ جانا اور سال بہ سال منافع کے ذریعہ بڑھتے چلے جانا ۔ اقتصادیات کی رو سے یہ ایک جانی پہچانی حقیقت ہے کہ نفع میں اضافہ راس المال کے اضافہ کے تناسب سے کہیں زیادہ ہوتا ہے۔ یہی وہ نتائج تھے جن کو حضرت عمررضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنی زندگی کے آخری ایام میں دیکھ لیا تھا اور قسم کھا لی تھی کہ اگر وہ اگلے سال زندہ رہے تو سب کے وظائف برابر کر دیں گے اس موقعہ پر آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے یہ بات کہی جو کافی مشہور ہے۔ حضر ت عمررضی اللہ تعالیٰ عنہ کا رجوع: «وَلَوِ اسْتَقْبَلْتُ مِنْ اَمْرِیْ مَا اسْتَدْ بَرْتُ لَاَخَذْتُ مِنَ ا لْاَغْنِیَآءِ فُضُوْلَ اَمْوَالِهِمْ فَرَدَدْتُهَا عَلَی الْفُقَرَآءِ»[1] ترجمہ:’’جو فیصلے میں پہلے کر چکا ہوں، انہیں اگر اب پھر سے کرنے کا موقعہ ملا تو میں اغنیاء سے فاضلہ دولت لے کر اسے حاجت مندوں میں تقسیم کر دوں گا۔‘‘ ہم حیران ہیں کہ تقسیم صدقات کے سلسلہ میں ،جو خالص معاشی قسم کا مسئلہ ہے، حضرت عمررضی اللہ تعالیٰ عنہ جیسے مدبر اور سیاسی بصیرت رکھنے والے شخص سے ایسی زبردست چوک کیونکر واقع ہوگئی۔ یہ وہی حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہیں جنہوں نے بعض جلیل القدر صحابہ کرام کی شدید مخالفت کے باوجود عراق کی مفتوحہ زمینوںکو قومی ملکیت میں لے کر سب مسلمانوںکو اس دولت میں یکساں شریک بنا کر مساوات کا اصول قائم کیا تھا۔ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی نظر میں یہ مفتوحہ زمینیں قومی ملکیت میں لینے کی مصلحتیں درج ذیل تھیں۔ ۱۔ زمینوں کی مقدار اتنی زیادہ تھی کہ اگر انہیں مجاہدین ‘جن میں سے اکثر صحابی رضی اللہ تعالیٰ عنہ تھے‘ میں تقسیم کرایا جائے تو یہ سب جاگیردار بن جائیں گے۔ ۲۔ مجاہدین کی اکثریت جاگیرداری اور زراعت میں دل لگا کر جہاد فی سبیل اللہ سے غافل ہو جائیگی۔ ۳۔ فتوحات سے حاصل شدہ دولت کا کثیر حصہ مجاہدین کے حصہ میں چلا گیا تو سرحدوں کی حفاظت کے اخراجات کہاں سے پورے ہوں گے؟نیز ۴۔ حکومت محتاجوں کی کفالت کیونکر کر سکے گی؟ اس موقعہ پر آپ نے کمال دانش مندی کا ثبوت دیا۔ اتفاق سے آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو قرآن سے دلیل بھی مل
Flag Counter