ان الخمس.....) ترجمہ:عمر بن عبد العزیز رحمۃ اللہ علیہ نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مال خمس میں نہ تو سب رشتہ داروں کوشامل کرتے اور نہ ہی صرف قریبی رشتہ داروں کو خاص کرتے مگر جو کوئی ضرورت مند ہوتا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم صرف اسے دیتے جو حاجت مند ہوتا یا اپنی احتیاج کی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاں شکایت کرتا۔‘‘ اور ابوداؤد میں یہ وضاحت بھی موجود ہے کہ : ’’فے کے اموال میں سے آپ شادی شدہ کو دو حصے عطا فرماتے اور غیر شادی شدہ کو ایک۔چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے عوف بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ (راوی) کودوحصے دئیے کیونکہ میں شادی شدہ تھا اور عمار بن یاسر کو ایک ہی حصہ دیا‘‘[1] (ابو داؤد ۔کتاب الخراج والفئی والامارۃ ۔باب فی قسم الفئی ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی اسی پالیسی پر کاربند رہے البتہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس سلسلہ میں مختلف رائے رکھتے تھے۔آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ چاہتے تھے کہ ہر شخص کو اس کی اسلامی خدمات اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے |
Book Name | اسلام میں فاضلہ دولت کا مقام |
Writer | مولانا عبد الرحمٰن کیلانی |
Publisher | مکتبۃ السلام، لاہور |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 69 |
Introduction | زہر تبصرہ کتاب اسلام میں فاضلہ دولت کا مقام جس کے مصنف مولانا عبدالرحمٰن کیلانی رحمہ اللہ ہیں مذکورہ کتاب میں مزارعت کے جواز یا عدم جواز کے حوالے سے فریقین کے دلائل کاکتا ب وسنت کی روشنی میں موازنہ کرکے یہ واضح کیا گیا ہے کہ فاضلہ دولت اگر جائز ہے تو کن شرائط کے تحت جائز ہے او ر مزارعت کن حالات میں جائزہوتی ہے اور کن میں ناجائز؟یعنی مزارعت کے جائز او ر ناجائز ہونے کی کیا کیا مختلف صورتیں ہیں ۔اس سے یہ فائدہ ہوگا کہ دولت مند یا زمیندار مسلمان یہ معلوم کرسکے گا کہ وہ اسلامی نقطہ نظر سے کس مقام پرکھڑا ہے ؟ |