Maktaba Wahhabi

54 - 74
مزارعت مزارعت سے متعلق تین طرح کی روایات مروی ہیں ۔ایک ایسی روایات جو مزارعت کو جائز قراردیتی ہیں ۔دوسرے وہ جو مزارعت کو ناجائز قراردیتی ہیں او ر تیسرے وہ جو عدم جوازکی توجیہ بیان کرنے کے بعد جواز مزارعت کی توثیق کرتی ہیں ۔ ان تینوں قسم کی روایات کا اجمالی ذکردرج ذیل ہے ۔ جوازمزارعت والی روایات: پیشتر اس کے کہ جواز مزارعت یا عدم جواز مزارعت کی روایات کا ذکر کیا جائے ۔ ضروری معلوم ہوتاہے کہ زمین سے استفادہ کی مختلف شکلوں کی وضاحت کردی جائے او ر یہ ممکنہ صورتیں درج ذیل ہیں ۔ زمین سے استفادہ کی مختلف صورتیں : الف: بٹائی ۔بٹائی سے مراد مزروعہ کھیت کی پیداوار میں سے ہی پیداوا رکا مخصوص حصہ ہے جو فریقین یعنی (مالک زمین او رکاشتکار )کی باہمی رضامندی سے زمین کے کرایہ کے طورپر طے پاتاہے ۔یہ حصہ چوتھا بھی ہوسکتاہے ۔تیسرا بھی نصف بھی اور اس سے کم وبیش بھی‘ مزارعت کے لفظ کا اطلاق عموماً اسی قسم پرہوتاہے ۔نیزاسی قسم کے لئے دورِ نبوی میں مخابرہ کی اصطلاح استعمال ہوتی تھی ۔ ب۔ ٹھیکہ بہ شکل پیداوار ۔مثلاًمالک زمین کا شتکار سے یہ طے کرے کہ کھیت سے پیداوار خواہ آٹھ من ہو یا دس من‘ میں تین من ضرور لوں گا ۔اسے عربی میں محاقلہ کہتے ہیں۔ ج۔ ٹھیکہ بہ شکل نقدی ۔مثلاً مالک زمین یہ کہے کہ کھیت میں جو کچھ بھی پیداوار ہو او ر جتنی بھی ہو۔میں اس کے عوض پانچ سوروپے ‘یا دس من گندم یا اتنی کھجور یا فلاں جنس لو ں گا ۔ یہ ٹھیکہ ایک ہی فصل کے لئے بھی ہوسکتاہے ۔ایک سال کے لئے بھی ۔ اورزیادہ عرصہ کے لئے بھی ۔اس شکل کو ہماری زبان میں مستاجری کہتے ہیں او ریہ عموماً نقدی کی شکل میں ہی طے کی جاتی ہے ۔ د۔ مخصوص شرائط پر۔مثلاً مالک زمین یہ کہے کہ مزروعہ کھیت کی شمالی تہائی جانب کی پیداوار میری ہوگی یا نالیوں کے ساتھ ساتھ والی زمین کی پیداوار میری ہوگی ۔ وغیرہ وغیرہ ۔ ایسی شرائط میں چونکہ دھوکے کا احتما ل ہے لٰہذا اس قسم کی مزارعت بالاتفاق ناجائز ہے ۔اگرجواز یا عدم جواز کی بحث ہے تو مندرجہ بالاتین اقسام میں ہی ہے ۔
Flag Counter