Maktaba Wahhabi

35 - 74
حضرت ابو ذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس ایک دن کے عرصہ میں ساری تھیلی فی سبیل اللہ تقسیم کر چکے تھے، کہنے لگے’’وہ تو میں خرچ کرچکا۔ اب امیر معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ مجھے مہلت دیں تو میں یہ رقم ادا کر دوں گا‘‘ جب ابو ذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس امتحان میں بھی پورے اترے تو امیر معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس صورت حال سے حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کومطلع کر دیا۔ حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے لکھا کہ ابوذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو یہاں میرے پاس مدینہ منورہ بھیج دیا جائے ۔ مدینہ پہنچ کر بھی حضرت ابو ذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بد ستور یہی فتویٰ دینے لگے اور یہاں بھی لوگ ان کے گرد جمع ہونے شروع ہوگئے اوراس اختلافی مسئلہ میں کچھ کمی واقع نہ ہوئی تو حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے انہیں مدینہ کے مضافات میں کسی آبادی میں چلے جانے کا مشورہ دیا۔ چنانچہ حضرت ابو ذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ مدینہ کے قریب ایک غیر معروف سے مقام ربذہ میں منتقل ہو گئے جہاں آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بقیہ عمر گوشئہ عزلت اور کسمپرسی کی حالت میں گزار دی۔ اسی صورت حال کوامام بخاری رحمہ اللہ نے مختصر ًا یوںروایت کیا ہے۔ «عَنْ زَیْد بن وَهبٍ قَالَ مَرَرْتُ عَلٰی اَبِیْ ذَرٍّ بِا لرِّبْذَةِ فَقُلْتُ مَا اَنْزَلَكَ بِهٰذِهِ الْاَرْضِ؟ قَالَ: کُنَّا بِالشَّامِ فَقَرَاْتُ﴿وَالَّذِیْنَ یَکْنِزُوْنَ الذَّهَبَ وَالْفِضَّةَ وَلَایُنْفِقُوْنَهَا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ فَبَشِّرْهُمْ بِعَذَابٍ اَلِیْمٍ﴾ قَالَ مُعَاوِیَة:مَا هٰذِه فِیْنَا مَا هٰذِه اِلَّافِیْ اَهْلِ الْکِتٰبِ قَالَ قُلْتُ اِنَّهَا لَفِیْنَا وَفِیْهِمْ»(بخاری کتاب التفسیر زیر آیة متعلقه) ترجمہ: ’’زید بن وہب کہتے ہیں کہ میں ربذۃ(مدینہ کے قریب ایک مقام ہے)میں حضرت ابوذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ(غفاری)کے پاس سے گزرا اور کہا:’’تم یہاں کیسے آپہنچے؟‘‘ حضرت ابو ذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ ہم شام میں تھے ( مجھ میں اور وہاں کے حاکم میں جھگڑاہوگیا) میں نے یہ آیت پڑھی { والذین یکنزون الذھب…}تو معاویہ کہنے لگے کہ یہ آیت ہم مسلمانوں کے حق میں نہیں ہے بلکہ یہ تو اہل کتاب کے لیے ہے۔میں نے کہا نہیں یہ آیت(عام ہے)ہم کو اور ان کو سب کوشامل ہے۔‘‘ اسی کس مپرسی کے عالم میں اسی مقام پر آپ کی وفات ہوئی تو تجہیز و تکفین کرنے اور نمازجنازہ پڑھنے پڑھانے والے کوئی بھی موجود نہ تھے۔اتفاق سے حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ اوران کے ساتھیوں کا ادھر سے گزر ہوا جو حج کے سلسلہ میں جارہے تھے۔انہیں حضرت ابو ذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی وفات کا علم ہوا توحضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے آپ کی تدفین کا انتظام بھی کیا اور نماز جنازہ بھی پڑھائی۔ نتائج: ان تمام ترتصریحات سے جو نتائج سامنے آتے ہیں وہ درج ذیل ہیں:
Flag Counter