Maktaba Wahhabi

64 - 74
شخص اپنے بھائی کو کرائے کے بجائے مفت زمین کیوں نہیں دیدیتا (یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کواحسان کی ترغیب دینا چاہتے تھے)آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے زمین کرایہ پردینے سے منع نہیں فرمایا تھا۔‘‘اسی مضمون سے ملتی جلتی روایت ترمذی میں اس طرح ہے۔ «عن ابن عباس ان النبیَّ صلی اللہ علیہ وسلم لَمْ یُحَرِّمُ الْمُزَارَعَةَ وَلٰکِنْ اَمَرَاَن ْ یَرْفِقَ بَعْضُهُمْ بِبَعْض» (رواه الترمذی وصححه) ترجمہ : ’’حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کھیتی کو بٹائی پر دینے کو حرام نہیں کیا۔ ہاںآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ ضرور حکم فرمایا ہے کہ ایک شخص دوسرے سے نرمی کا برتاؤ کرے۔‘‘ گویا حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ عدم جواز مزارعت کی تمام روایات میں مذکورہ نہی کونہی تحریمی نہیں بلکہ تنزیہی قرار دیتے ہیں۔ چنانچہ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی اس تطبیق کوامت کی اکثریت نے قبول کرلیا۔ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے مایہ ناز شاگرداور نامور فقیہ حضرت طاؤس رحمہ اللہ عبداللہ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی اسی تطبیق کو قبول کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ: ’’حضرت عمرو بن دینار کہتے ہیں کہ میں نے حضرت طاؤ س رحمہ اللہ سے کہا ’’کاش !تم کھیتی کو بٹائی پر دینا چھوڑ دو کیونکہ لوگوں کا خیال ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھیتی کو بٹائی پر دینے سے منع فرمایا ہے۔‘‘ حضرت طاؤس کہنے لگے کہ’’ لوگوں میں سب سے زیادہ جاننے والے (یعنی حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ) نے مجھے خبر دی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھیتی کو بٹائی پر دینے سے منع نہیں فرمایا بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا ہے کہ اگر کوئی اپنے بھائی کوزمین ہدیہ کے طور پر دے دے تویہ بات اس کے لیے اجرت پردینے سے بہتر ہے۔‘‘ (بخاری ۔کتاب الوکالۃ۔ باب المزارعۃ بالشطر ونحوہ )( مسلم ۔کتاب البیوع ۔باب کراء الارض) اس تطبیق سے متعلق مختلف روایت درج کرنے کے بعد امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ منتقی الاخبار کتاب المساقات والمزارعۃ کے آخر میں فرماتے ہیں کہ : «وَ بِالْاَجْمَاعِ تجُوْزُ الْاَجَارَةَ وَلَاتَجِبُ الْاَعَادَةَ فَعَلِمَ اَنَّهُ اَرَادَ النُّدْب» ترجمہ:’’ کرائے پر زمین دینا بالاجماع جائز ہے اور بطور عاریت دینا بالاتفاق واجب نہیں۔ لہٰذا معلوم ہوا آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا ارادہ استحباب کا تھا۔‘‘ ہمیں اس نتیجہ سے تھوڑا سا اختلاف ہے اور وہ یہ ہے کہ جواز مزارعت پر اجماع کا دعویٰ صحیح نہیں بلکہ یہ جمہور کامذہب ہے اور اجماع اورجمہور میں فرق ہے وہ بالکل واضح ہے۔صحابہ میں بھی یہ اختلاف موجود تھا۔بعد میں بھی ظاہر یہ عدم جواز کے قائل رہے ہیں۔(نیل الاوطار۔ ج ۴ صفحہ نمبر ۱۰)فقہاء اربعہ
Flag Counter