Maktaba Wahhabi

52 - 74
زمین کے عطیہ کی دوسری شکل کسی فرد کی خدمات کا صلہ ہے۔ یہ زمین افتادہ بھی ہو سکتی ہے، آباد شدہ بھی اور سکنی یعنی برائے تعمیر مکان بھی جیسا کہ خود رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد خلفائے راشدین نے بعض صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی اسلامی خدمات کے عوض اور ان کی احتیاج کو ملحوظ رکھتے ہوئے انہیں عطا کیں۔ احتیاج کو ملحوظ رکھنے کا ذکر اس لحاظ سے ضروری ہے کہ حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی اسلامی خدمات بے شمار ہونے کے باوجود بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کو کوئی قطعہ زمین عطا نہیں فرمایا اور جس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عبد الرحمن بن عوف رضی اللہ تعالیٰ عنہ یا حضرت زبیر بن عوام رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو زمین کے قطعات عطا فرمائے اس وقت وہ فی الواقع حاجت مند اور مستحق تھے۔ ناجائز جاگیروں کی واپسی: اب دیکھئے جو جاگیریں اموی خلفاء نے شاہی خاندان کے افراد کو محض شاہی خاندان ہونے کی بنا پر عطا کی تھیں وہ شرعی نقطئہ نگاہ سے ناجائز اور قومی ملکیت میں خیانت و غصب کے مترادف تھیں۔ یہی وجہ تھی کہ خلیفہ راشد حضرت عمر بن عبد العزیز رحمہ اللہ نے بیک جنبش قلم ایسی جاگیروں کو ناجائز قرار دے کر دوبارہ قومی تحویل میں واپس لے لیا۔ اس سے معلوم ہوا کہ کوئی بھی اسلامی حکومت پہلے کی ناجائز عطا کردہ جاگیروں کو کسی وقت بھی واپس لے سکتی ہے۔ اب ذرا ان جاگیروں پر نظر ڈالئے جو انگریزوں نے بعض غدار ان قوم کو اپنے ملک و ملت سے غداری(بالفاظ دیگر انگریز سے وفاداری)کی بنا پر عطا کی تھیں ۔ کیا ایسی جاگیروں کے ناجائز ہونے میں کوئی شک باقی رہ جاتا ہے؟ خصوصا اس صورت میں کہ اب انگریز بہادر بھی مدت سے یہاں سے تشریف لے جا چکا ہے۔ لہٰذا ایسی جاگیروں کے سلسلہ میں حکومت کو یہ حق حاصل ہے کہ ایسے لوگوں سے یہ جاگیریں واپس لے کر قومی ملکیت میں شامل کرے پھر ضرورت مندوں کو کاشت کے لیے آسان شرائط پر دے دے۔ غیر آباد جاگیروں کی واپسی: اگر کوئی شخص افتادہ زمین پر قبضہ کرنے کے بعد تین سال تک اسے آباد نہ کر سکے تو حکومت اس سے زمین واپس لے سکتی ہے بالکل یہی صورت ان جاگیروں کی بھی ہے جنہیں خود حکومت نے بعض افراد کو عطا کیا ہے۔ درج ذیل حدیث میں دونوں صورتوں میں زمین کو واپس لینے کی صراحت موجود ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «عَادِیُّ الْاَرْضِ لِلّٰهِ وَلِلرَّسُوْل ثُمَّ لکم مِنْ بَعْدِ فَمَنْ اَحْیَا ارضاً میتةً فَهِیَ لَه وَلَیْسَ لِمُحْتَجِرٍ حَقِّ بَعْدَثلٰث سَنِیْنَ» (فقه السنة ج ۳۔صفحه۱۷۱)
Flag Counter