Maktaba Wahhabi

48 - 74
جاگیر داری اور مزارعت فاضلہ دولت کی بحث میں جاگیرداری کا ذکر اس لیے ضروری ہو جاتا ہے کہ فاضلہ دولت کی پیدائش کا ایک بنیادی عامل جاگیرداری بھی ہے۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جن وجوہ کی بنا پر عراق کی مفتوحہ زمینوں کو قومی تحویل میں لیا تھا، ان کا ذکر ہم پہلے کر آئے ہیں۔ان وجوہ میں سے پہلی اور بنیاد ی وجہ یہی تھی کہ مجاہدین ‘جن میں سے اکثر صحابی رضی اللہ تعالیٰ عنہم ہیں، کہیں جاگیر دار ہی بن کے نہ رہ جائیں۔پھر د وسری طرف ہم یہ بھی دیکھتے ہیں کہ خود حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بعض صحابہ کو جاگیر عطا فرمائی تھی۔پھر جاگیرداری سے ایک اور مسئلہ پیداہوجاتاہے اوروہ ہے مزارعت‘اوریہ مزارعت کے جوازاورعدمِ جواز کا مسئلہ فاضلہ دولت کے مسئلہ سے بھی زیادہ پیچیدہ ہے۔وجہ یہ ہے کہ فاضلہ دولت کو ناجائز قرار دینے والے صرف دو صحابی رضی اللہ تعالیٰ عنہما تھے جبکہ مزارعت کو ناجائز کہنے والے صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم کی تعداد زیادہ ہے۔ہم جاگیر داری اور مزارعت کو لازم و ملزوم تو نہیں کہہ سکتے تا ہم یہ بات و ثوق سے کہی جا سکتی ہے کہ اگر اسلام میں جاگیر داری ہی ناجائز ہو تو مزارعت کا مسئلہ کافی حد تک از خود ہی ختم ہو جاتا ہے ۔ لہٰذا پہلے جاگیر داری کا شرعی نقطہ نگاہ سے جائز ہ لینا ضروری ہے۔ جاگیر داری: جاگیر داری کی دوہی معروف صورتیں ہو سکتی ہیں۔[1]ایک یہ کہ کوئی شخص اپنی فاضلہ دولت سے
Flag Counter