Maktaba Wahhabi

41 - 74
حضرت زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو بھی اسی موقعہ پر جاگیر عطا فرمائی تھی اورآپ صرف حاجت مندوں کو ہی دیا کرتے تھے جس سے معلوم ہوتاہے کہ کم از کم ۷ ھ ؁ تک حضرت زبیررضی اللہ تعالیٰ عنہ کی مالی حالت کچھ اچھی نہ تھی۔اس دور کے بعد ایسی فتوحات و غنائم ، جنہوں نے مسلمانوں کی معاشیات میں فراوانی پیدا کی ،ہمیں عہد فاروقی میں ہی نظر آتی ہیں۔لہٰذا اس دور میں ہی حضرت زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ غابہ کی زمین کی اتنی قیمت(ایک لاکھ ستر ہزا ر درہم)ادا کرنے کے قابل ہو سکتے تھے۔جو ۳۶ ھ ؁ میں ساڑھے چوبیس لاکھ میں فروخت ہوئی۔بالفاظ دیگر بیس سال کی قلیل مدت میں زمین کی قیمت پندرہ گنا بڑھ گئی تھی۔ افراط زر گرانی پیدا کرتی ہے اور گرانی افراط زر میں مزید اضافہ کا باعث بنتی ہے پھر یہی دولت کی ریل پیل خود غرضی پیدا کرتی ،جذبہ ایثار کو فنا کرتی اوراسلام کی اعلیٰ روحانی اقدار کو جس طرح غارت کرتی ہے۔ اسی کو سامنے رکھ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا۔ ’’خدا کی قسم !مجھ کو تمہاری محتاجی کا کچھ ڈر نہیں ہے بلکہ مجھ کو تو یہ ڈر ہے کہ تم پر سامان زیست کی فراوانی ہوجائے اور تم دنیا کے پیچھے پڑ جاؤاور آخرت سے یوں غافل ہو جاؤ جیسے تم سے پہلے لوگ ہوئے تھے‘‘۔ (بخاری ۔کتاب الرقاق۔باب ما یحذر…) ۲۔دولت کی نامناسب تقسیم کی وجہ سے طبقاتی تقسیم: دوسری بات جس نے مسلمانوں کی معاشیات کو دگرگوں کرنے میں موثر کردار ادا کیا وہ عطایا کی نا مناسب تقسیم ہے۔صدقات کی تقسیم میںرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیشہ دو باتوں کو ملحوظ رکھا۔کسی کی احتیاج و ضرورت اور تالیف قلوب۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان دونوں امور کا اس قدر لحاظ رکھتے تھے کہ بعض بد بختوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اس پالیسی پر اعتراض بھی کیاجیسا کہ قرآن مجیدمیں ہے۔ ﴿ وَمِنْہُمْ مَّنْ يَّلْمِزُكَ فِي الصَّدَقٰتِ۝۰ۚ ﴾ (التوبۃ:58) ترجمہ:’’اور ان میں سے بعض ایسے ہیں جو(تقسیم)صدقات میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر طعنہ زنی کرتے ہیں۔‘‘ منافقین نے یہ الزام تراشی اس وقت کی جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اقرع بن حابس اور عینیہ بن بدر کو محض تالیف قلوب کی خاطر کچھ رقم دی تھی ۔اب ضرورت مندوں کی ضرورت کو ملحوظ رکھنے کے سلسلہ میں بخاری کتاب الجہاد والسیر میں سے خمس خیبر کی تقسیم کے متعلق درج ذیل عبارت ملاحظہ فرمائیے۔ «قال عمر بن عبد العزیز لم یعمهم بذٰلِكَ ولم یخص قریباً دُوْنَ مَنْ اَحْوَجَ اِلَیْهِ وَاِنْ کَانَ الَّذِیْ اَعْطیٰ لِمَا یَشکُوْا اِلَیْهِ وَمِنَ الْحَاجَة»(بخاری کتاب الجهاد والسیر۔باب ومن الدلیل علیٰ
Flag Counter