Maktaba Wahhabi

61 - 74
(۲) حنظلہ زرقی کہتے ہیں کہ میں نے رافع بن خدیج رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو یہ کہتے سنا کہ : ’’تمام انصار میں ہمارے یہاں محاقلہ زیادہ تھا۔ہم یہ کہہ کر زمین کرایہ پر دیتے کہ یہاںکی پیداوار ہم لیں گے اور یہاں کی تم لینا۔ پھر کبھی یہاں اگتا وہاں نہ اگتا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم کو منع کیا اس سے لیکن چاندی کے بدل کرایہ پردینا‘ تواس سے منع نہیں کیا۔‘‘(ایضاً) (بخاری کتاب المزارعہ ۔ مایکرہ من الشروحات) (۳)۔۔۔ حنظلہ بن قیس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رافع بن خدیج رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کراء الارض سے متعلق پوچھا انہوں نے جواب دیا کہ : «نهٰی رسول اللّٰه صلی اللہ علیہ وسلم عن کراء الارض قال فقلت ابا لذهب والورق قال اما بالذهب والورق فلا باس به» (مسلم۔حواله ایضاً۔باب کراء الارض بالذهب والفضة) ترجمہ : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زمین کو کرایہ پر دینے سے منع کیا ۔ میں نے کہا’’ کیا سونے چاندی کی صورت میں بھی کرایہ پر دینا منع ہے؟ ‘‘رافع رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا’’ سونے اور چاندی کے بدل تو کوئی حرج نہیں۔‘‘ (۴) حنظلہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن قیس انصاری کہتے ہیں کہ میں نے رافع بن خدیج رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا۔ وہ کہتے تھے کہ: «کُنَّا اَکْثَرُ اَهْلِ الْمَدِیْنَةِ مَزْرَعاً وَ کُنَّا نُکْرِی الْاَرْضَ بِالنَّاحِیَةِ مِنْهَا مُسَمًّی لِسَیِّدِ الْاَرْضِ قَالَ فَمِمَّا یُصَابُ ذٰلِكَ وَتَسْلَمُ الْاَرْضُ وَمِمَّا یُصَابُ الْاَرْضُ وَیَسْلَمُ ذٰلِكَ فَنُهِیْنَا وَاَمَّا الذَّهَبُ وَالْوَرِقُ فَلَمْ یَکُنْ یَوْمَئِذ» (بخاری۔ کتاب المزارعة۔ باب بلاعنوان) ترجمہ:’’ سب اہل مدینہ سے ہماری کھیتی زیادہ تھی اور ہم زمین اس شرط پر دیتے تھے کہ زمین کے فلاں حصے کی پیداوار ہم لیں گے توکبھی ایسا ہوتا کہ اس حصے کی پیداوار خراب ہو جاتی اور باقی زمین کی اچھی رہتی اور کبھی ساری زمین خراب ہو جاتی اوراس حصے کی بچی رہتی۔ اسی وجہ سے ہمیں اس سے روکا گیا۔ رہا سونے چاندی (نقدی) کے عوض زمین دینا تواس کا ان دنوں رواج ہی نہ تھا۔‘‘ (۵) عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن سائب کہتے ہیں کہ ہم عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن معقل کے پاس گئے اور ان سے بٹائی کے متعلق پوچھاتو انہوں نے کہا:«زعم ثابت رضی اللّٰه تعالیٰ عنه ان رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نَهٰی عَنِ الْمَزَارَعةِ وَاَمَرَبِالمُؤَاجَرَةِ وَقَال لَا بَأسَ بِهَا»(مسلم ۔ایضاً) ترجمہ:ثابت رضی اللہ عنہ کا خیال ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بٹائی سے تو منع کیا اور مو اجرت (نقدی پر )دینے کا حکم فرمایا اور فرمایا’’ اس میں کچھ حرج نہیں۔ عدم جواز مزارعت کی توجیہات توجیہ نمبر1ناجائز شرائط: خلافت امیرمعاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے دور میں جب عدم جواز مزارعت کا چرچا ہونے لگا تو لوگ صحیح صورت کی تحقیق کے لیے
Flag Counter