Maktaba Wahhabi

76 - 84
2۔ شعبہ رحمہ اللہ سے ایک روایت میں ہے کہ وہ کہتے تھے کہ یہ حدیث تمہیں اللہ کے ذکر سے روکتی ہے اور نماز سے بھی کیاتم اس سے باز نہ رہو گے؟ ابو خلیفہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ شعبہ رحمہ اللہ کا مطلب ان لوگوں سے ہے جو حدیثیں سنتے ہیں اور ا ن پرعمل نہیں کرتے۔ صرف روایت کی زیادتی کی دھن میں لگے رہتے ہیں۔ یا اور اسی طرح کے لوگ اس لئے کہ حدیث تو ذکر اللہ کی ہدایت کرنے والی ہے نہ کہ ذکر اللہ سے روکنے والی۔ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ سے جب امام شعبہ رحمہ اللہ کے اس قول کامطلب دریافت کیاگیا توآپ نے فرمایا شاید شعبہ بہ کثرت نفلی روزے رکھتے ہونگے اور نفلی عبادتیں کرتے ہونگے جب طلب حدیث میں مشغول ہوگئے ہونگے تو ان اعمال میں کمی واقع ہوئی ہوگی تو یہ قول کہاہوگا۔ امام شعبہ کی نسبت ہرگز کوئی شخص یہ گمان نہیں کرسکتا کہ وہ حدیث کو طلب کرنا براجانتے ہوں خود شعبہ رحمہ اللہ اس قدر علم حدیث میں منہمک رہتے تھے کہ محدّثین انہیں امیر المومنین فی الحدیث یعنی حدیث میں مسلمانوں کاسردار سلطان کہاکرتے تھے۔ ظاہر بات ہے کہ اگر وہ حدیث طلب نہ کرتے اور اسی میں مشغول نہ رہتے تو اس درجہ تک کیسے پہنچ سکتے؟وہ تو پوری عمر طلب حدیث میں مشغول رہے انتقال تک یہی شغل رہا۔ حدیث کے جمع کرنے کی انہیں بہت حرص تھی۔ اس کے سوا ان کی دلچسپی کی اور کوئی چیز نہ تھی۔ وہ تو اپنے سے کم عمر اورکم درجے کے لوگوں سے بھی حدیث پڑھا کرتے تھے۔ ہر ایک سنی ہوئی حدیث کی توجہ میں اور ہر ایک لفظ حدیث کی مضبوطی میں ان کی برتری اہلحدیث میں مسلّم ہے۔ امام سفیان ثوری رحمہ اللہ فرمایاکرتے تھے کہ امام شعبہ رحمہ اللہ تو حدیث میں تمام ایمانداروں کے بادشاہ ہیں۔ بقیہ بن ولید رحمہ اللہ فرماتے ہیں شعبہ بن حجاج رحمہ اللہ کی تویہ حالت تھی کہ فرمایا کرتے تھے
Flag Counter