Maktaba Wahhabi

77 - 84
کہ اگر مجھ سے کوئی حدیث فوت ہوجاتی ہے تو مارے رنج و غم کے میں بیمار پڑجاتاہوں۔ ایک مرتبہ امام شعبہ رحمہ اللہ کے سامنے ایک حدیث بیان ہوتی ہے جو انہوں نے اس سے پہلے نہیں سنی تھی تو کہنے لگتے ہیں آہ!!افسوس حیرت و تعجب ہے رنج و غم ہے میں تو اس حدیث سے آج تک محروم ہی رہا۔ امام شعبہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ کبھی کبھی قیس بن ربیع مجھے ابو حصین کی روایت کردہ حدیث جو میں بھول گیا ہوتاہوں یاددلاتے ہیں تو مجھے اسقدر خود پر غصہ آتا ہے کہ کاش کہ چھت گر پڑے اور ہم دب جائیں۔ ایک مرتبہ امام شعبہ خالد حذاء کے پاس آکر کہتے ہیں کہ آپ کو جو ایک حدیث یاد ہے وہ مجھے پڑھا دیجئے۔ خالد رحمہ اللہ نے کہا دیکھتے نہیں ہو میں بیمار ہوں؟ تو کہنے لگے ایک حدیث ہی تو ہے بیان فرما دیجئے آخر انہوں نے بیان کر دی تو کہنے لگے اب جب چاہے موت آجائے۔ ﴿امام سفیان ثوری رحمہ اللہ کے ایک ایسے قول کا صحیح مطلب﴾ 3۔ آپ کا ایک قول ہے کہ کاش کہ میں حدیث کے فن میں داخل ہی نہ ہوتا۔ کاش کہ میں اب بھی اس بارے میں برابر برابر چھوٹوں۔ نہ تو مجھ پر بوجھ ہو نہ مجھے اجر ملے۔ ایک اور روایت میں ہے کاش کہ میں اس میں برابر برابر چھوٹ جاؤں۔ امام سفیان رحمہ اللہ کے اس قول کا مطلب یہ ہے کہ انہیں خوف تھا کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ میں حق حدیث ادا نہ کرسکوں اور حدیث پر پور پورا عمل نہ کرسکوں اور یہ حدیث میرے لئے عذاب کا سبب نہ بن جائے۔ اس کی دلیل میں یہ واقعہ سنئے کہ ایک مرتبہ بشر بن حارث اصحاب حدیث کی بھیڑبھاڑ دیکھ کر فرماتے ہیں آخر تم نے یہ کیا کررکھا ہے ؟وہ کہتے ہیں جناب ہم علم سیکھ رہے ہیں شاید اللہ تعالیٰ کسی
Flag Counter