قال بعض أهل الحديث يوجب علم اليقين (أصول بزدوي ص791 ج2) خبر واحد سے یقینی علم حاصل ہوتا ہے۔ اصول بزدوی کے شارح علامہ عبد العزیز بخاری فرماتے ہیں: ذهب أكثر أصحاب الحديث إلى أن الأخبار التي حكم أهل الصنعة بصحتها توجب علم اليقين اھ (ص191 ج2) اکثر اصحاب الحدیث کا خیال ہے کہ جن خبروں کو اصحاب فن نے صحیح فرمایا ہے ان سے یقینی علم حاصل ہوتا ہے۔ علامہ عبد العزیز بخاری مرسل کی حجیت کا ذکر کرتے ہوئے اہل حدیث پر طعن فرماتے ہیں: أنهم سموا أنفسهم أصحاب الحديث وانتصبوا أنفسهم لحيازة الحديث والعمل بها ثم ردو منها ما هو أقوى أقسامها (ص225 ج 3) یہ لوگ اپنے آپ کو اہل حدیث کہتے ہیں اور حدیث پر عمل اور اس کی حفاظت کا دعویٰ کرتے ہیں لیکن اس کی قوی ترین اقسام کا انکار کرتے ہیں۔ یہ تلخ نوائی محض حفظ الفاظ پر نہیں۔ یہ تحقیقی مسئلہ ہے جس میں اہل حدیث کی رائے قدمائے احناف کے خلاف ہے۔ دوسرے مقام پر اسی کشف الاسرار میں انبیاء کے لئے رائے اجتہاد کے جواز کا تذکرہ فرماتے ہیں: هو منقول عن أبي يوسف من أصحابنا وهو مذهب مالك والشافعي وعامة أهل الحديث (ص925 ج3) انبیاء کے لئے اجتہاد کی اجازت ہے۔ امام ابو یوسف، مالک شافعی اور اکثر اہل حدیث کا یہی مذہب ہے۔ اس میں مذہب اہل حدیث کا تذکرہ بیسیوں مقامات پر آیا ہے۔ حسامی کی شرح غایۃ التحقیق میں اکثر مقامات پر اہل حدیث کا ذکر موجود ہے۔ اس لئے اہل حدیث سے مراد صرف حفاظ الفاظ حدیث مراد لینا انتہائی لا علمی اور بے خبری ہے۔ قدماء کی کتابوں میں دوسرے مکاتب فکر کی طرح اہل حدیث کا بھی ذکر آتا ہے۔ اصول فقہ میں یہ تذکرہ خاص طور پر ملتا ہے کیونکہ حسب ارشاد علامہ کاتب چلپی اس فن کے تو بانی ہی معتزلہ ہیں اور اصحاب الحدیث نہیں۔ البتہ متاخرین میں عصبیت بڑھتی گئی اور اقتدار بھی اہل تعصّب کے ہاتھوں میں آگیا تو |
Book Name | تحریکِ آزادی فکراور حضرت شاہ ولی اللہ کی تجدیدی مساعی |
Writer | شیخ الحدیث مولانا محمد اسمعٰیل صاحب سلفی |
Publisher | مکتبہ نذیریہ، چیچہ وطنی |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 236 |
Introduction | تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ کی تجدید مساعی کے نام سے مولانا اسماعیل سلفی رحمہ اللہ کے مختلف اوقات میں لکھے جانے والے مضامین کا مجموعہ ہے جس میں انہوں نے شاہ ولی اللہ کے مشن کی ترجمانی کرتے ہوئے مختلف مکاتب فکر کو قرآن وسنت کی طرف دعوت دینے کی کوشش کی ہے-شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ نے جس دور میں قرآن وسنت کی بالادستی کی فکر کو پیش کیا وہ دور بہت کٹھن دور تھا اور شاہ ولی اللہ کی تحریک کے مقابلے میں تمام مذاہب کے افراد نے رکاوٹیں کھڑی کرنے کی کوشش کی-تقلید جامد کے ماحول میں اجتہاد کے ماحول کو پیدا کرنا اور لوگوں کو مختلف ائمہ کے فہم کے علاوہ کسی بات کو قبول نہ کرنے کی فضا میں قرآن وسنت کی بالادستی کا علم بلند کرنا جوئے شیر لانے کے مترادف تھا-شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ تعالی نے اس دور میں اجتہاد،قرآن وسنت کی بالادستی،مختلف ائمہ کی فقہ کی ترویج اور لوگوں میں پائی جانے والی تقلید کی قلعی کو کھولتے ہوئے ان تمام چیزوں کی طرف واضح راہنمائی فرمائی-مصنف نے اپنی کتاب میں تحریک اہل حدیث کی تاریخ،اسباب،اور تحریک کے مشن پر روشنی ڈالتے ہوئے مختلف علماء کے فتاوی کو بھی بیان کیا ہے-تقلید کا مفہوم،اسباب اور تقلید کے وجود پر تاریخی اور شرعی اعتبار سے گفتگو کرتے ہوئے مختلف فقہی مسائل کو بیان کر قرآن وسنت کی کسوٹی پر پرکھ کر ان کی حقیقت کو بھی واضح کیا گیا ہے- |