Maktaba Wahhabi

101 - 158
کے تمام شیطانوں کا گھیراؤ تھا اور وہ سب ایک دوسرے کے ہمنوا بن کر مجھے بہکانے پر متحد ہو چکے تھے۔ میں اس کی نصیحتوں اور مشوروں سے راہِ فرار اختیار کر گیا۔اس کی شفقت و محبت بھری مامتا سے بھاگ نکلا تھا۔مگر وہ اس بات سے ڈر رہی تھی کہ میں کہیں اخلاقی انحراف اور بے راہ روی کا شکار نہ ہو جاؤں۔میں نے اسے گھر کی کھڑکی کے سامنے کھڑے الوداع کرتے ہوئے چھوڑا۔میں تو اس کی نگاہوں سے غائب ہو گیا۔مگر وہ اسی جگہ کھڑی تھی۔ میں نے دل ہی دل میں کہا:الوداع امی جان! مجھ پر ایک عرصہ گزر گیا کہ میں اپنی والدہ سے غائب تھا۔مجھے گھر سے نکلتے وقت یہ الفاظ بھی سننے کو نہیں مل رہے تھے:بیٹا! اللہ کی سپرد۔بیٹا! تم کہاں جا رہے ہو؟ وہاں مجھے یہ الفاظ سننے کو نہیں مل رہے تھے:بیٹے! تم اتنی دیر سے کیوں آئے ہو؟ میں لہو و لعب اور عیش کوشی کی زندگی گزارنے میں مگن ہوگیا، وہ زندگی جس میں غفلت شعاری اور نافرمانی و گناہ کے سوا کچھ بھی نہیں ہوتا۔ ’’میری آواز بہت سریلی ہے۔‘‘ یہ کہہ کر میرے بُرے ساتھی گلو کاری کو میرے سامنے بنا سنوار کر پیش کرنے لگے اور میں نے گانا شروع کر دیا۔انسانی شکلوں میں میرے گرد منڈلانے والے شیطانوں نے داد و دہش کے ڈو نگرے برسانے شروع کر دیے۔ان کی اس واہ واہ نے میرے دل میں نرم گوشہ پیدا کر لیا۔ آخر وہ دن بھی آگیا کہ مجھے باقاعدہ سٹیج پر گانے کی دعوت دی گئی۔اب
Flag Counter