Maktaba Wahhabi

102 - 158
میں ایک عجیب آویزش اور خوفناک کشمکش میں مبتلا ہو گیا کہ کروں تو کیا؟ ابھی تک شرم و حیا کا مادہ میرے دل میں تھوڑی سی جگہ لیے ہوئے تھا۔میں کچھ دیر کے لیے ہاں اور نہ کی ملی جلی کیفیت میں رہا۔ میرا دل مجھے ملامت کر رہا تھا۔ہرگز نہیں۔میں ان فاسق لوگوں کی طرح سٹیج پر کھڑے ہو کر نہیں گاؤں گا۔لیکن عین اسی وقت میرا شیطانی نفس مجھے زجر و توبیخ اور لعنت و ملامت کر رہا تھا۔یہ تمھارے لیے ایک سنہری موقع ہے۔اسے ہاتھ سے ہر گزنہ جانے دو۔تم ایک مشہور فنکار بن جاؤ گے۔بہت پس و پیش اور تردّد کے بعد بالآخر میں نے وہ دعوت قبول کرلی۔ میں سٹیج پر تو چڑھ گیا مگر ابھی تک بھی میرے دل میں شرم و حیا کے چند قطرے باقی تھے۔لیکن گانے کے پہلے بول کے ساتھ ہی رہی سہی شرم و حیا بھی جاتی رہی۔سارا ہال ساز و موسیقی سے گونج اٹھا۔لوگ جھوم جھوم کر لطف اندوز ہو رہے تھے۔میں جب جب خاموش ہوتا۔لوگوں کی داد و دہش اور تعریفی کلمات مجھے مسلسل گانے پر آمادہ کرتے جاتے تھے۔وہ رات تو گزر گئی۔مگر اس نے میرے رہے سہے ایمان کا بھی خاتمہ کر دیا۔ میرے بُرے دوستوں کی تعداد بڑھنا شروع ہوگئی۔پروگرام کرنے کی دعوتیں بکثرت ہوتی گئیں۔میں ایک سٹیج سے دوسرے سٹیج کی طرف لپکنے لگا۔طرح طرح کے گناہوں اور رنگا رنگ نافرمانیوں کا دور شروع ہو گیا۔کہیں عمومی رتجگے ہوتے تو کہیں خصوصی نائٹ پروگرامز۔مجھے ایک پیلس میں موسیقی اور گانے کے ایک بہت بڑے پروگرام میں شرکت کی دعوت دی گئی، میں نے اس میں بعض گانے پیش کیے جن سے لوگ بہت لطف اندوز ہوئے۔
Flag Counter