Maktaba Wahhabi

111 - 158
سلمان! تم میری جاگیر میں جاؤ اور وہاں فلاں فلاں کام کرو۔ سیدنا سلمان رضی اللہ عنہ بہت خوش ہوئے۔وہ اس قید سے باہر نکلے۔اور سیدھے باغ کی طرف چل دیے۔جب وہ باغ کی طرف جا رہے تھے تو راستے میں ان کا گزر عیسائیوں کے ایک گرجے()کے پاس سے ہوا۔انھوں نے وہاں پر پوجا پاٹ کی آوازیں سنیں تو گرجے میں داخل ہوگئے تاکہ دیکھیں کہ وہ لوگ کیا کرتے ہیں؟ انھوں نے ان کی پوجا پاٹ یعنی عبادت کا جو انداز دیکھا وہ انھیں اچھا لگا اور ان کی پیروی کرنے کو جی چاہا۔انھوں نے دل ہی دل میں کہا کہ جس دین مجوسیت و آتش پرستی پر ہم ہیں اس سے تو یہ اچھا ہے۔انھوں نے عیسائیوں سے ان کے دین کے بارے میں سوال کیا اور تفصیل پوچھی تو انھوں نے بتایا کہ ان کے دین کا مرکز شام ہے اور ان کا سب سے بڑا عالم بھی وہیں ہے۔ وہ شام تک انھی کے پاس رہے حتی کہ دن غروب ہوگیا اور اپنے والد کے پاس لوٹ آنے میں انھیں تاخیر ہوگئی۔ جب وہ لوٹ کر اپنے والد کے پاس آئے تو اس نے ان سے پوچھا:بیٹا! اب تک تم کہاں تھے؟ انھوں نے عرض کیا: میرا کچھ ایسے لوگوں کے پاس سے گزر ہوا جو اپنے کنیسہ(چرچ)میں عبادت و پوجا پاٹ کر رہے تھے۔ان کا طریقۂ کار اور عبادت مجھے اچھی لگی۔میں نے یہ بھی محسوس کیا کہ ان کا دین ہمارے دین سے بہتر ہے۔ان کا والد ڈر گیا اور کہنے لگا:
Flag Counter