Maktaba Wahhabi

133 - 158
دیے رکھی۔اب میں سرِتسلیم خم کیے تیرا مطیع و فرماں بردار بن کر تیرے دربار میں حاضر ہوگیا ہوں۔میری اس حاضری کو قبول فرما۔‘‘ اب اس نے اپنے خالق و مالک کے سامنے گریہ و زاری کرنا شروع کردی۔وہ ابھی اپنی بات پوری بھی نہیں کر پایا تھا کہ بادلوں کا ایک سفید ٹکڑا اٹھا، آسمان کے وسط میں بلند ہوا اور اس نے یوں زور دار بارش برسانا شروع کر دی جیسے مشکیزوں کے منہ کھل گئے ہوں۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام یہ دیکھ کر تعجب میں مبتلا ہوگئے اور اپنے رب سے مخاطب ہو کر کہنے لگے: ’’اے اللہ! تونے ہمیں بارش عطا فرما بھی دی ہے۔جبکہ ہمارے مابین سے کوئی بھی آدمی اٹھ کر باہر نہیں گیا۔‘‘ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: اے موسیٰ! میں نے اسی شخص کے اشک ہائے ندامت کی بدولت آپ کو بارش عطا کی ہے جس کی نافرمانیوں کے سبب ہم نے بارش روک رکھی تھی۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے عرض کیا:یا الٰہی! وہ مطیع و فرماں بردار بندہ مجھے بھی دکھلا دے۔! اللہ تعالیٰ نے فرمایا: اے موسیٰ! میں نے اپنے اس بندے کو اس وقت تو ذلیل و رسوا نہیں کیا تھا جب و ہ میری نافرمانیاں کیا کرتا تھا۔کیا میں اسے لوگوں کے سامنے اب رسوا کر دوں جبکہ وہ میرا مطیع و فرماں بردار بن کر میرے سامنے سرِ تسلیم خم کر چکا ہے؟
Flag Counter