Maktaba Wahhabi

135 - 158
تم نے اس کی بات سن لی تو سمجھ لیں کہ وہ تمھاری عقل کو لے ڈوبے گا۔ ان میں سے ایک دوسرا سردار گویا ہوا اور اس نے بھی پہلے جیسی ہی باتیں کیں۔تیسرے نے ان دونوں سے بھی کچھ زیادہ باتیں کیں۔ان سب نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف خوب پروپیگنڈا کیا۔ سیدنا طفیل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں:اللہ کی قسم! وہ مجھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ڈراتے رہے، ڈراتے رہے حتیٰ کہ میں نے اپنے دل میں یہ عہد کر لیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی کوئی بات ہر گز نہیں سنوں گا۔اور نہ ہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بات کروں گا۔بلکہ میں نے اپنے کانوں میں روئی ٹھونس لی، تاکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گزرتے ہوئے غیر ارادی طور پر بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی کسی بات کا کوئی لفظ میرے کانوں میں داخل نہ ہونے پائے۔ صبح میں مسجدِ حرام کی طرف گیا، کیا دیکھتا ہوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کعبہ شریف کے پاس کھڑے نماز پڑھ رہے ہیں۔میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب ہی کھڑا ہو گیا۔میرے لاکھ نہ چاہتے ہوئے بھی اللہ نے مجھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانِ مبارک سے نکلنے والے کلام کے بعض کلمات سنا دیے۔میں نے بہت ہی پیارا کلام سنا۔اب میں نے دل ہی دل میں کہا: میری ماں مجھے گم پائے! اللہ کی قسم! میں ایک صاحبِ عقل و دانش اور بصیرت مند شخص ہوں۔میں اچھے برے میں تمیز کرنا جانتا ہوں۔میری راہ میں کون سی رکاوٹ ہے کہ میں اس شخص کی بات سنوں؟ اگر اس کی بات اچھی ہوئی تو میں قبول کر لوں گا۔اور اگر وہ بُری ہوگی تو اسے ترک کر دوں گا۔چنانچہ میں وہیں رک گیا۔حتیٰ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہو گئے۔
Flag Counter