Maktaba Wahhabi

136 - 158
جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم اٹھ کر اپنے گھر کی طرف روانہ ہوئے تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر تک آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا پیچھا کیا۔حتیٰ کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے گھر میں تشریف لے گئے تو میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے ہی داخل ہوگیا۔میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے مخاطب ہو کر عرض کیا: اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قوم نے مجھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں یہ یہ باتیں کہی ہیں۔اللہ کی قسم! وہ مسلسل مجھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ڈراتے رہے۔حتیٰ کہ میں نے اپنے کانوں میں روئی ٹھونس لی، تاکہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی کوئی بات نہ سن پاؤں۔جبکہ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بڑی پیاری سی کچھ باتیں سن لی ہیں۔اب آپ صلی اللہ علیہ وسلم میرے سامنے کھل کر اپنی بات پیش کریں۔یہ بات سن کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرئہ مبارک کھل اٹھا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم بہت خوش ہوئے۔اور خوشی خوشی سیدنا طفیل رضی اللہ عنہ کے سامنے اسلام کی دعوت پیش کی اور انھیں قرآنِ کریم کی کچھ آیات تلاوت کرکے سنائیں۔ سیدنا طفیل رضی اللہ عنہ نے اپنی حالت پر غور و فکر کرنا شروع کیا کہ میں تو اپنی زندگی میں روز بروز اللہ سے دور ہی ہوتا جا رہا ہوں۔میں پتھر سے بنے بتوں کو پوجتا ہوں۔جب انھیں پکارتا ہوں تو وہ سن نہیں سکتے۔اور جب انھیں آواز دوں تو وہ کوئی جواب نہیں دیتے۔اب حق کھل کر ان کے سامنے آچکا تھا۔ سیدنا طفیل رضی اللہ عنہ نے اپنے اسلام لانے کے انجام کے بارے میں سوچنا شروع کر دیا۔وہ اپنا اور اپنے آبا و اجداد کا دین کیسے بدلیں؟ لوگ ان کے بارے میں کیا کہیں گے؟ وہ شہزادگی کی زندگی جو انھوں نے گزاری ہے۔وہ مال و دولت جو انھوں نے جمع کیا ہے۔ان کے اہلِ خانہ۔بیوی بچے۔پڑوسی۔
Flag Counter