Maktaba Wahhabi

24 - 158
تقویٰ کی وجہ سے ہے۔جبلہ کہنے لگا: تب پھر میں نصرا نی(عیسائی)ہوجاتا ہوں۔سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے فرمایا:(نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:) ’’جو شخص اپنا دین بدل لے، اسے قتل کر دو۔‘‘(صحیح البخاري، رقم الحدیث:۶۵۲۴) اگر تم نصرانی ہو جاؤ گے تو میں تمھاری گردن اڑا دوں گا۔ جبلہ نے کہا: اے امیرالمومنین! مجھے کل تک سوچنے کی مہلت عنایت فرمائیں۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا:جاؤ! تمھیں مہلت دی۔ جب رات ہوئی تو جبلہ اپنے ساتھیوں کے ساتھ مکہ مکرمہ سے بھاگ نکلا۔وہ قسطنطنیہ جا پہنچا اور وہاں جاکر عیسائی ہو گیا۔ جب اسے وہاں رہتے ہوئے ایک زمانہ گزر گیا۔لذ توں کا دور بیت گیا اور حسرتوں کا وقت آگیا۔تب اسے پھر سے اپنے مسلمان ہونے کے دن یاد آگئے۔اسے نماز اور روز ے کی لذت ستانے لگی۔وہ دینِ اسلام کو ترک کرنے پر بہت ہی نادم ہوا۔اللہ رب العالمین کے ساتھ شرک کرنے پر پشیمان ہو کر رونے بیٹھ گیا اور ندامت کے ہاتھوں مغلوب ہو کر اس نے کچھ اشعار کہے، جن میں اس نے اپنے مرتد ہو جانے پر شرمندی کا اظہار کیا۔ تَنَصَّرَتِ الْأَشْرَافُ مِنْ عَارِ لَطْمَۃِ وَمَا کَانَ فِیْھَا لَوْ صَبَرَتْ لَھَا ضَرَرُ ’’اَشراف نے ایک تھپڑ کی عار سے عیسائیت قبول کر لی اور اگر وہ تھپڑ کھانا قبول کر لیتے تو اس میں کوئی ضرر و نقصان بھی نہ تھا۔‘‘
Flag Counter