Maktaba Wahhabi

25 - 158
تَکَنَّفَنِيْ مِنْھَا لَجَاجٌ وَنَخْوَۃُ وَبِعْتُ لَھَا الْعَیْنَ الصَّحِیْحَۃَ بِالْعَوَرِ ’’مگر اس کے حوالے سے مجھے ضد اور تکبر نے آگھیرا اور میں نے اس کے لیے صحیح و سلامت آنکھ کو بھینگی آنکھ کے بدلے بیچ دیا(یعنی اسلام چھوڑ کر عیسائیت کو قبول کر لیا)۔‘‘ فَیَا لَیْتَ أُمِّيْ لَمْ تَلِدْنِيْ وَ لَیْتَنِيْ رَجَعْتُ إِلٰی الْقَوْلِ الَّذِيْ قَالَ لِيْ عُمَرُ ’’کاش! میری ماں مجھے نہ جنتی، افسوس! میں عمر رضی اللہ عنہ کا کہنا مان لیتا۔‘‘ وَیَا لَیْتَنِيْ أَرْعٰی الْمَخَاضَ بِقَفْرَۃِ وَکُنْتُ أَسِیْراً فِيْ رَبِیْعَۃٍ أَوْ مُضَرَ ’’کاش! میں کسی ویرانے میں اونٹ چراتا ہوتا اور میں بنو ربیعہ یا بنو مضر کے پاس قید ہوتا۔‘‘ وَیَا لَیْتَ لِيْ بِالشَّامِ أَدْنیٰ مَعِیْشَۃِ أُجَالِسُ قَوْمِيْ ذَاھِبَ السَّمْعِ وَالْبَصَرِ ’’کاش! میں ادنیٰ سی معیشت کے ساتھ شام میں اپنی قوم کے پاس اندھا اور بہرا بن کے بیٹھا رہتا۔‘‘ مگر وہ عیسائی مذہب پر ہی اڑا رہا اور اسی حالت میں اسے موت آگئی۔جی ہاں! وہ کفر کی حالت میں ہی مرگیا، کیوں کہ اس نے اللہ رب العالمین کی شریعت کے سامنے تذلل و انکساری اختیار کرنے سے تکبر کیا تھا۔(البدایۃ والنھایۃ:۸/ ۶۲)
Flag Counter