Maktaba Wahhabi

27 - 158
صاحب کی زبان سے اَعُوْذُ بِاللّٰہ(اللہ کی پناہ)کے الفاظ نکلے اور بڑے تعجب سے انھوں نے پوچھا: وہ لوگ جو اِن نوجوان لڑکیوں کا ڈانس دیکھتے ہیں، کیا وہ مسلمان ہوتے ہیں؟ لوگوں نے بتایا:ہاں۔! عمر ر سیدہ شیخِ محترم نے بڑی معصومیت سے کہا:’’لَاحَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللّٰہ‘‘(نیکی کرنے کی توفیق اور برائی سے بچنے کی طاقت صرف اللہ ہی کی طرف سے ہے)اور پھر بڑی سنجیدگی کے ساتھ کہنے لگے: ہم پر واجب ہے کہ انھیں وعظ و نصیحت کریں اور سمجھائیں۔لوگوں نے کہا: اے شیخِ محترم! کیا آپ رقص گاہ میں جاکر لوگوں کو وعظ و نصیحت کریں گے اور انھیں سمجھائیں گے۔؟ انھوں نے کہا:ہاں۔! پھر وہ اُٹھے اور مسجد سے باہر نکل گئے۔وہ جاتے ہوئے یہ کہتے جا رہے تھے:ہمارے ساتھ آؤ کہ اس رقص گاہ(ڈانس کلب)میں چلیں۔! لوگوں نے انھیں ان کے ارادے سے باز کرنے کی کوشش کی۔انھوں نے شیخ صاحب کو مطلع کیا کہ وہاں جانے پر ہم سب کو ان لوگوں کے استہزاء و مذاق کا سامنا کرنا پڑے گا۔اور اذیت وکوفت برداشت کرنا پڑے گی۔ امام صاحب نے کہا: کیا ہم اپنے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے بھی بڑے درجے والے ہیں؟ پھر شیخ صاحب نے نمازیوں میں سے ایک شخص کا ہاتھ تھاما اور اس سے کہا:مجھے رقص گاہ کا پتا ٹھکانا بتاؤ۔شیخ چلتے گئے۔اور پورے صدق وثبات
Flag Counter