Maktaba Wahhabi

28 - 158
کے ساتھ آگے بڑھتے رہے حتیٰ کہ وہ رقص گاہ تک جا پہنچے۔ڈانس کلب کے مالک نے دور ہی سے انھیں آتے ہوئے دیکھ لیا۔وہ سمجھا کہ شاید یہ لوگ کہیں لیکچر یا درس دینے کے لیے جارہے ہیں۔جب وہ رقص گاہ کے پاس پہنچ گئے تواسے بڑا تعجب ہوا۔جب وہ ڈانس کلب کے دروازے پر جانکلے تو اس کے مالک نے ان سے پوچھا۔آپ لوگ کیا چاہتے ہیں؟ شیخ نے کہا: ہم تمھاری اس ڈانس کلب میں محو تماشا لوگوں کو کچھ وعظ ونصیحت کرنا چاہتے ہیں۔ یہ سن کر کلب کے مالک کو بہت ہی تعجب ہوا۔وہ پھٹی پھٹی نگاہوں سے انھیں دیکھنے لگا اور ان کا مطالبہ ماننے میں عذر معذرت کرنے لگا۔شیخ صاحب نے اسے بہت سمجھایا، اس کے لیے اجرِ عظیم اور ثوابِ کثیر بتایا۔لیکن وہ نہ مانا۔اب شیخ نے اجازت دینے کے معاوضے میں اسے مال دینے پر سودے بازی شروع کر دی۔حتیٰ کہ انھوں نے اسے اتنا مال دینے کی پیشکش کر دی جتنی اس کی ایک دن کی کل آمدن ہوتی تھی۔اس معاوضے پر ڈانس کلب کا مالک مان گیا۔ لیکن اس نے مطالبہ کیا کہ وہ کل ڈیلی ڈانس پروگرام کے آغاز کے وقت آجائیں۔اگلا دن آیا۔لوگ رقص گاہ میں جمع ہو گئے۔سٹیج اور سارا ہال منکرات و فواحش سے پُر تھا۔شیاطین ہال میں موجود لوگوں کو اپنے گھیرے میں لیے ہوئے تھے اور وہ ان کے لیے تالیاں بجا رہے تھے۔اچانک پردہ گرایا گیا۔اور پھر جب پردہ اُٹھا۔تو لوگ کیا دیکھتے ہیں کہ سٹیج پر ایک باوقار شیخ کرسی لگائے بیٹھے ہوئے ہیں۔سب لوگ یہ منظر دیکھ کر حیرت زدہ ہو گئے
Flag Counter