Maktaba Wahhabi

39 - 158
لیکن یہ حقیقت ہے کہ وہ بڑی اطاعت شعار۔فرمانبردار اور نیک بیوی ہے۔میری خوشی کی خاطر وہ ہر خدمت سر انجام دیتی ہے۔وہ کمرے میں داخل ہوئی تو چائے اور ڈرائی فروٹ کی ٹرے اس کے ہاتھوں میں تھی۔وہ مجھے دیکھ کر بڑے پیار سے مسکرائی۔اور یوں گویا ہوئی۔یقینا آپ اپنے دوستوں کے ساتھ رتجگے کاٹ کاٹ کر تھک گئے ہوں گے اور اب گھر میں ہی وقت گزارنا چاہتے ہو ں گے۔؟ میں نے کہا: ہاں۔آؤ بیٹھو۔فرحت و خوشی کے آثار سے اس کا چہرہ چمک اٹھا۔وہ بیٹھنے ہی لگی تھی کہ میں ٹی وی کی طرف لپکا۔پھر چند ہی لمحات میں ان سے بے ڈھنگے میوزک کا ایک طوفانِ بدتمیزی اٹھنے لگا۔اس بے چاری نے اپنا سرجھکا لیا اور کہا: احمد! اللہ سے ڈرو۔یہ کہتے ہوئے وہ بڑی حسرت و ہزیمت کے جذبات لیے کمرے سے باہر نکل گئی۔کیونکہ وہ میوزک نہیں سنتی۔کمرے میں زور دار آوازیں اٹھنے لگیں۔میوزک، چیخ چنگاڑ اور قہقہے۔میں نے چائے پینا اور ڈرائی فروٹ کھانا شرو ع کر دیا۔میری آنکھیں ٹی وی سکرین پر گڑی ہوئی تھیں۔ایک ویڈیو کیسٹ ختم ہوئی۔پھر دوسری بھی ختم ہوگئی۔گھڑی کی سوئیاں رات۔بلکہ سحری کے تین بجنے کا اشارہ دے رہی تھیں۔اچانک دروازے کا ہینڈل بڑی آہستگی سے حرکت میں آیا۔میں نے چلاّتے ہوئے کہا: کیا چاہتی ہو۔؟ مجھے کوئی جواب سنائی نہ دیا۔دروازہ کھلا اور میری اکلوتی بیمار بیٹی کمرے میں داخل ہوئی۔یہ اتنا اچانک اور غیر متوقع ہوا کہ میں چند لمحوں کے لیے
Flag Counter