Maktaba Wahhabi

87 - 158
سرہانے سے جڑکر بیٹھ گئیں۔وہ انھیں کچھ کھلانے پلانے کی کوشش اور اصرار کرتی رہیں۔لیکن ان کی زبان سے صرف یہی ایک جملہ بار بار نکل رہا تھا۔ ’’نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا کیا ہوا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا کیا حال ہے؟‘‘ آپ کی والدہ نے کہا: اللہ کی قسم! مجھے تمھارے ساتھی کے بارے میں کوئی علم نہیں ہے۔انھوں نے اپنی والدہ سے کہا کہ وہ سیدہ ام جمیل بنت الخطاب رضی اللہ عنہا(خواہرِ فاروق رضی اللہ عنہ)کے پاس جائیں اور ان سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا حال احوال دریافت کریں۔سیدہ ام جمیل(فاطمہ بنت خطاب رضی اللہ عنہا)اسلام لاچکی تھیں۔مگر دوسروں کی طرح وہ بھی ابھی اپنے اسلام کو چھپائے ہوئے تھیں۔ سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کی والدہ اپنے گھر سے روانہ ہوئیں اور سیدہ ام جمیل رضی اللہ عنہا کے گھر پہنچیں۔اور ان سے یوں گویا ہوئیں کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ تم سے محمد بن عبداللہ(صلی اللہ علیہ وسلم)کی خیریت دریافت کرنا چاہتے ہیں۔سیدہ ام جمیل رضی اللہ عنہا ڈر گئیں کہ اس طرح کہیں ان کے اسلام لانے کا انکشاف نہ ہو جائے۔لہٰذا کہنے لگیں: ’’میں ابوبکر رضی اللہ عنہ کو نہیں جانتی اور نہ ہی محمد(صلی اللہ علیہ وسلم)کو پہچانتی ہوں، لیکن اگر تم چاہو تو میں تمھارے ساتھ تمھارے بیٹے کے پاس جانے کے لیے تیار ہوں۔‘‘ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی والدہ نے کہا:ہاں ٹھیک ہے۔وہ ان کے ساتھ چل دیں۔جب وہ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس پہنچیں تو کیا دیکھتی ہیں کہ وہ سخت زخمی اور تشویشناک حالت میں بے سدھ پڑے ہیں۔چہرے کا گوشت جگہ جگہ سے پھٹا ہوا اور خون جاری ہے۔یہ منظر دیکھ کر وہ رونے لگیں اور کہنے لگیں:
Flag Counter