Maktaba Wahhabi

98 - 158
’’تم اپنی اس بات سے کیا کہنا چاہتے ہو؟‘‘ انھوں نے عرض کیا کہ میں یہ چاہتا ہوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھ پر شرعی حد قائم فرما دیں اور مجھے اس گناہ سے پاک کر دیں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ٹھیک ہے۔اور اپنے صحابہ رضی اللہ عنہم کو حکم فرمایا کہ اس نوجوان کو رجم(سنگسار)کر دیا جائے چنانچہ انھیں رجم کر دیا گیا حتیٰ کہ وہ مسلسل پتھر لگنے کے نتیجے میں وفات پاگئے۔ جب ان کی نمازِ جنازہ پڑھی گئی اور انھیں دفن کیا گیا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے بعض صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی معیت میں اس مقام سے گزرے جہاں انھیں سنگسار کیا گیا تھا۔نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سنا کہ وہاں دو آدمی آپس میں باتیں کر رہے تھے۔ایک شخص اپنے ساتھی سے کہہ رہا تھا: اس آدمی کو دیکھو کہ اس کے گناہ پر اللہ نے پردہ ڈال رکھا تھا لیکن اس نے اپنے گناہ کو پردے میں نہیں رکھا اور کنکر و پتھر سے یوں سنگسار کیا گیا ہے جیسے کسی کتے کو کنکر و پتھر مار مار کر جان سے مار دیا جاتا ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان کی باتیں سن کر خاموش رہے اور گھڑی بھر اسی طرح چلتے گئے۔آگے جا کر ایک جگہ مرے ہوئے گدھے کو پڑے دیکھا، جسے سورج کی گرمی نے جلا رکھا تھا۔اس کا پیٹ خوب پھُول گیا ہوا تھا جس کے نتیجے میں اس کی ٹانگیں اوپر کو اٹھ چکی تھیں۔ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس مردار گدھے کو دیکھا تو فرمایا: فلاں فلاں آدمی(دونوں باتیں کرنے والے)کہاں ہیں؟
Flag Counter