Maktaba Wahhabi

111 - 108
﴿ وَمَنْ يَّتَّقِ اللّٰهَ يَجْعَلْ لَّهٗ مَخْرَجًا Ą۝ۙ﴾[1] (اور جو اللہ سے ڈرتا ہے اللہ اس کے لیے مشکلات سے نکلنے کی راہ پیدا کرتا ہے۔) مذکورہ عورت گناہ سے بچنا چاہتی تھی۔ اللہ تعالیٰ نے اس کو نہ صرف اس گندے اور حرام کام سے نجات دی بلکہ اس کے حسن کردار کی وجہ سے کفل جیسے سیاہ رو اور گناہ گار کو بھی ہدایت نصیب فرمائی۔ اس کے علاوہ اس کی بخشش کا بھی قدرتی طور پر اعلان کر دیا۔ تقویٰ انسان کو ایسے ہی جذبات و احساسات سے آگاہ کرتا ہے کہ وہ ا للہ کی نافرمانی کی جرأت نہیں کر سکتا۔ ایسے ہی لوگوں کے گناہ اللہ تعالیٰ معاف کر دیتا ہے۔ اور ان کے لیے اجر عظیم کی خوشخبری ہے۔ صحابہ کرام کے بعض واقعات سیرت کی کتابوں میں محفوظ ہیں مسلمان ہونے کے بعد ان کو حسب سابق کچھ خواتین نے گناہ کی دعوت دی مگر انہوں نے انکار کر دیا۔ مثلاً مرثد بن ابی مرثد غنوی۔ یہ سب وہ کردار ہیں جو تقویٰ کی بدولت وجود میں آتے ہیں۔ اسلام ایسی ہی صورت کی توقع ہر مسلمان سے کرتا ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی دعائیں بھی اس سلسلہ میں مروی ہیں۔ مثلاً «اللهم انی اسئالك الهدی والتقی والعفاف والغنی» (اے اللہ! میں تجھ سے ہدایت‘ پرہیز گاری (تقویٰ) پاک دامنی اور (لوگوں سے) بے نیازی کا سوال کرتا ہوں۔ ) (3) غامدیہ عورت کا تقویٰ: سیدنا بریدہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ قبیلہ غامدیہ کی ایک عورت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آکر کہنے لگی میں نے زنا کیا ہے۔ مجھے پاک کر دیجئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو لوٹا دیا۔ جب دوسرا دن ہوا تو پھر حاضر ہو کر کہنے لگی کہ شاید آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے ماعز بن مالک کی طرح لوٹانا چاہتے ہیں۔ اللہ کی قسم! میں حاملہ ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ابھی نہیں۔ حتی کہ تو بچہ جنم دے لے پھر جب اس نے بچہ جنم دیا تو بچے کو کپڑے میں لپیٹ کر لائی اور کہا۔ اب تو میں بچہ جنم دے چکی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جا اور اس کو دودھ پلا حتی کہ تو اسکا دودھ چھڑائے۔ جب اس نے دودھ چھڑا یا تو بچے کو لے کر آئی۔ جس کے ہاتھ میں روٹی کا ٹکڑا تھا ‘ کہنے لگی اس بچے کا میں
Flag Counter