Maktaba Wahhabi

67 - 108
چنانچہ خلوص نیت سے کی ہوئی قربانی بھی تقویٰ کے حصول کا بہترین ذریعہ ہے۔ قربانی کرتے وقت یہ بات ذہن میں ہونا چاہیے کہ اے اللہ آج میں تیرے حکم کے مطابق جانور ذبح کر رہا ہوں۔ جب موقع آئے گا تو تیری راہ میں اپنی جان اور اپنے بچوں کی جان پیش کرنے سے بھی دریغ نہیں کروں گا۔اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ ہماری نیتوں کو خالص بنائے۔ (آمین) شعائر اللہ کی تعظیم: جو چیزیں اللہ کے نام سے منسوب ہیں انہیں شعائر اللہ کہا جاتا ہے۔ مثلاً بیت اللہ شریف‘ حجر اسود‘ صفا و مروہ‘ عرفات‘ منیٰ‘ قربانی‘ اذان تمام مساجد وغیرہ۔ ان چیزوں کی توہین ‘بے حرمتی یا بے ادبی وہی شخص کر سکتا ہے جس کے دل میں اللہ کا خوف نہ ہو اور نہ ہی اس کی محبت۔ ان شعائر کی تعظیم و عزت کرنا تقویٰ کی علامت ہے۔ ارشادِ ربانی ہے: ﴿وَمَنْ يُّعَظِّمْ شَعَاۗىِٕرَ اللّٰهِ فَاِنَّهَا مِنْ تَقْوَي الْقُلُوْبِ 32؀﴾[1] (جو شخص اللہ کے شعائر کی تعظیم کرے تو یہ بات دلوں کے تقویٰ سے تعلق رکھتی ہے۔) واضح رہے کہ اللہ کے نام منسوب کردہ اشیاء کی تعظیم یا ادب کرنا شرک نہیں ہے۔ بلکہ عین توحید ہے۔ ان سے دنیاوی فائدہ اٹھانا بھی جائز ہے مثلاً قربانی کے جانور کی اون حاصل کرنا‘ دودھ دوہنا یا ان سے نسل چلانا وغیرہ۔ قربانی کے جانور سے کوئی فائدہ حاصل نہ کرنا مشرکوں کاکام تھا۔ جس جانور کو کسی بت کے نام منسوب کرتے تو اس سے کچھ فائدہ حاصل کرنا گناہ سمجھتے تھے۔ فائدہ حاصل کرنا تعظیم کے منافی نہیں کیونکہ تعظیم کا تعلق تو دل سے ہے۔ دل میں ان اشیاء کی محبت اور قدر ضرور ہونا چاہیے۔ خواتین کے تقویٰ کی صفات: بعض ازواج محترمات رضی اللہ عنہ ننے رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ قرآن میں عام طور پر مردوں کو ہی مخاطب کیا گیا ہے عورتوں کا ذکر کم ہی ہوتا ہے۔ یہ سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا کا
Flag Counter