Maktaba Wahhabi

98 - 108
بالائی حصہ میں آگئی۔ جب یہ گھر کے قریب پہنچے تو سب سے پہلے والد سے ملاقات ہوئی۔ اپنے والد کو کہتے ہیں اب میرا اور آپ کا کوئی رشتہ نہیں مجھ سے دور رہیں۔ باپ نے پریشان ہو کر پوچھا کیابات ہے؟ کہنے لگے کہ میں مسلمان ہوگیا ہوں اور میں نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے دین کی پیروی قبول کر لی ہے۔ باپ نے اپنے عزیز بیٹے کی بات سن کر کہا بیٹا! جو تمہارا دین وہی میرا دین۔ چنانچہ باپ غسل کر کے آیا تو انہوںنے اپنے والد کو اسلام کی دعوت دی وہ کلمہ پڑھ کر مسلمان ہوگیا۔ اس کے بعد بیوی ملنے کے لیے آتی ہے۔ اسے بھی کہا کہ مجھ سے دور رہو۔ وہ کہنے لگی سرتاج! کیا بات ہے ؟طفیل رضی اللہ عنہ کہنے لگے میں نے اسلام قبول کر لیا ہے اور میرا تمہارا رشتہ ختم ہو گیا ہے۔ بیوی کہنے لگی میں بھی وہی دین اختیار کرتی ہوں جو آپ نے قبول کر لیا ہے۔ چنانچہ وہ بھی گئی غسل کر کے آئی۔ انہوں نے اسلام کی دعوت دی اور فرماں بردار بیوی نے اسلام قبول کر لیا۔ قبیلے والے لوگوں نے کچھ ٹال مٹول کی تاہم سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ جو قبیلہ دوس سے ہی تعلق رکھتے تھے۔ انہوں نے بغیر حیل و حجت کے فوراً اسلام قبول کر لیا۔کچھ دیر بعد سیدنا طفیل رضی اللہ عنہ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ مل کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت کے لیے مکہ مکرمہ آئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا۔ طفیل! پیچھے کی کیا صورتحال ہے۔ کہنے لگے کہ دلوں میں پردے پڑے ہیں۔ کفر نے شدت اختیار کر لی ہے۔ یہ سننا تھا کہ رسولِ اکرم اٹھے ۔ وضو کیا۔ نماز پڑھی اور دعا کے لیے ہاتھ پھیلا دیے۔ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں۔ مجھے خطرہ لاحق ہوا کہ کہیں ہماری قوم کے لیے بددعا ہی نہ کر دیں اور وہ ہلاک ہو جائے۔ میں نے کہا ہائے میری قوم کی تباہی۔ مگر نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے‘ الٰہی! قبیلہ دوس کو ہدایت دے۔ الٰہی قبیلہ دوس کو ہدایت دے۔ پھر سیدنا طفیل کی طرف متوجہ ہو کر کہا۔ اپنی قوم کے پاس جائیں۔ ان کے ساتھ نرمی کا برتاؤ کریں اور اسلام کی دعوت دیں۔ اس کے بعد سیدنا طفیل کی دعوت سے تمام کفر و شرک کے اندھیرے جھٹ گئے اور لوگوں کی کثیر تعداد نے نورِ
Flag Counter