Maktaba Wahhabi

37 - 108
جو لوگ داڑھی بھی مونڈھتے اور مونچھیں بھی بڑی رکھتے ہیں تو وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی دو سنتوں کی مخالفت کرتے ہیں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان پر عمل کرنا ہی ہمارے لیے نجات ہے یہی تقوی کی اصل علامت ہے۔ ارشاد ربانی ہے: ﴿لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِيْ رَسُوْلِ اللّٰهِ اُسْوَةٌ حَسَنَةٌ لِّمَنْ كَانَ يَرْجُوا اللّٰهَ وَالْيَوْمَ الْاٰخِرَ﴾[1] (تحقیق تمہارے لیے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ہستی میں بہترین نمونہ ہے جو اللہ تعالیٰ اور یوم آخرت کی امید رکھتا ہو۔) اسبال الا زار: اسلام کے کچھ احکا م ایسے ہیں جن کی ادائیگی میں مرد و عورت برابر ہیں۔ کچھ احکام ایسے ہیں جن میں مردوں کے لیے الگ احکام ہیں اور عورتوں کے لیے الگ۔ ان احکام میں اگر مرد و عورت ایک دوسرے کی مشابہت کریں گے تو دونوں کے لیے اللہ اور اسکے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی لعنت وارد ہوئی ہے۔ انہی احکام میں سے مردوں کے لیے اپنے ٹخنے ننگے رکھنے اور عورتوں کے لیے ٹخنے ڈھانپ کر رکھنے کا حکم ہے۔ عورتوں پر غیر محرموں سے تمام جسم چھپانا فرض ہے محرموں کے سامنے اپنے ہاتھ اور چہرہ ظاہر کر سکتی ہیں۔ جبکہ مردوں کو ناف سے گھٹنوں تک جسم چھپانا چاہیے۔ لیکن ہمارے معاشرے میں الٹا رواج ہے۔ عورتیں اپنے ٹخنے ننگے رکھتی ہیں۔ جبکہ مرد ڈھانپ کر رکھتے ہیں۔ اس طرح دونوں ہی اپنے اپنے دائرہ میں اسلام کا مذاق اڑاتے ہیں۔ جبکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے۔ سیدنا ابو ذر رضی اللہ عنہ راوی ہیں: «لا یکلمهم الله یوم القیامة ولا ینظر الیهم ولا یزکیهم ولهم عذاب الیم فقرأها رسول الله صلی الله علیه وسلم ثلاث مراتٍ قال ابوذر خابوا وخَسِرُوْامَنهم یارسول الله قال: المسبل والمنان والمنفق سلعته بالحلف الکاذب»[2] (تین آدمی ہیں جن سے اللہ قیامت کے دن کلام نہیں کرے گا۔ ان کی طرف نظر نہیں کرے گا ان کو گناہوں سے پاک نہیں کرے گا۔ ان کے لیے دردناک عذاب ہے۔ یہ کلمات نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے تین مرتبہ ارشاد فرمائے۔ سیدنا ابو ذر نے
Flag Counter