Maktaba Wahhabi

81 - 108
سخت ہے اور اس کے بغیر گزارہ نہیں۔ سیدنا شعیب علیہ السلام کی مدت دعوت ۵۸ برس ہے۔ ان کی قوم پر سایہ والے دن کا عذاب آیا۔ سخت گہرے اور گاڑھے بادل ان پر چھتری کی طرح محیط ہو گئے۔ جو ختم ہونے میں نہ آتے تھے۔ اس کی دہشت سے ہی ان کی تباہی ہوئی۔ سیدنا عیسیٰ علیہ السلام: عیسیٰ بن مریم بنت عمران ہیں۔ بنی اسرائیل کے سب سے آخری نبی ہیں۔ صاحب شریعت عیسوی ہیں۔ آپ کی ولادت بدون مس مرد بواسطہ نفخ جبرئیل ہوئی۔ بنی اسرائیل نے آپ کی ولادت کے متعلق شبہ کیا۔ اللہ تعالیٰ کے حکم سے والدہ کی گود میں ہی اپنی والدہ کی صفائی پیش کی۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کو بچپن میں ہی نبوت عطا فرمائی۔بنی اسرائیل کی شرارت پسند طبیعت آپ کی تعلیم پر مائل نہ ہوئی اور الٹا سیدنا عیسیٰ کے قتل کے درپے ہوئے۔ آپ نے اپنی نبوت کے بے شمار معجزے دکھائے مگر ان پر کوئی اثر نہ ہوا بلکہ جادوگر سمجھنے لگے۔ آپ نے اللہ تعالیٰ کے حکم سے مختلف اطراف میں دین کی تبلیغ کے لیے خلیفہ مقرر کیے۔ آپ کے حواری جو کہ ایمان لا چکے تھے۔ وہ بھی کافروں کے کہنے پر شکوک و شبہات کا اظہار کرنے لگتے۔ ارشادِ ربانی ہے: ﴿ اِذْ قَالَ الْحَوَارِيُّوْنَ يٰعِيْسَى ابْنَ مَرْيَمَ هَلْ يَسْتَطِيْعُ رَبُّكَ اَنْ يُّنَزِّلَ عَلَيْنَا مَاۗىِٕدَةً مِّنَ السَّمَاۗءِ ۭ قَالَ اتَّقُوا اللّٰهَ اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِيْنَ ١١٢؁﴾[1] (جب حواریوں نے عیسیٰ ابن مریم سے کہا۔ عیسیٰ کیا تمہارا رب یہ کر سکتا ہے کہ ہم پر آسمان سے خوانِ نعمت نازل کرے۔ عیسیٰ نے کہا اگر تم ایمان لے آئے ہو تو اللہ تعالیٰ سے ڈرو۔ (اور ایسا مطالبہ نہ کرو۔) اس مطالبہ کی انہوں نے تین وجوہات بتائیں۔ ایک یہ کہ ہم فکر معاش کے دھندوں سے آزاد ہو کر اللہ کی عبادت کر سکیں۔ دوم ہمیں یہ یقین حاصل ہو جائے کہ آپ جو کچھ کہہ رہے ہیں بالکل حقیقت ہے اور اللہ واقعی ہر چیز پر قادر ہے۔ سوم یہ کہ جس دن اس دسترخوان کا نزول ہو ہم اس دن خوشی کا جشن اور عید منائیں۔
Flag Counter