Maktaba Wahhabi

90 - 108
یقینا اللہ تعالیٰ اپنے بندے کے عمل کو ضائع نہیں کرتے۔ اس کو بدلے میں کئی گنا زیادہ انعام و اکرام سے نوازتے ہیں۔ ﴿ ذٰلِكَ فَضْلُ اللّٰهِ يُؤْتِيْهِ مَنْ يَّشَاۗءُ ﴾ فراخی رزق: تقویٰ کی بدولت اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو رزق میں فراخی عطا فرماتے ہیں۔ ارشادِ ربانی ہے: ﴿ وَّيَرْزُقْهُ مِنْ حَيْثُ لَا يَحْتَسِبُ﴾[1] (اور اسے ایسی جگہ سے رزق دے گا جو اس کے وہم و گمان میں بھی نہ ہو۔) یہ بھی آیت چونکہ عائلی مسائل کے ضمن میں آتی ہے۔ اس مقام پر رزق کا ذکر اس لیے کیا گیا ہے کہ انسان دورانِ عدت مطلقہ عورت پر خرچ کرنے اور اس کو بھلے طریقے سے رخصت کرنے میں بخل سے کام نہ لے۔ بلکہ اس سے جتنا بہتر سلوک کر سکتا ہے کرے۔ بعض دفعہ صورت حال ایسی ہوتی ہے کہ میاں بیوی کی آپس میں ٹھنی رہتی ہے مگر عورت صاحب جائیداد ہوتی ہے یا اچھا کما سکتی ہے۔ خاوند اس کو چھوڑنے پر آمادہ نہیں ہوتا۔ اور اس سے اچھا سلوک کرنے میں بھی ناکام رہتا ہے۔ لہٰذا عورت کو اپنے ہاں لٹکائے رکھتا ہے۔ ایسی سب صورتوں میں اللہ سے ڈرتے ہوئے وہی کام کرنا چاہیے جو اللہ کا حکم ہو۔ تنگ دستی سے نہیں ڈرنا چاہیے کیونکہ اللہ کا وعدہ ہے جو اللہ پر بھروسہ کرتے ہوئے اس سے ڈر کر اس کے حکم کے مطابق چلے گا تو اس کی تنگ دستی کو دور کرنا اللہ کے ذمہ ہے۔ وہ اس کو ایسی جگہ سے رزق پہنچانے کا انتظام فرمائے گا جو پہلے اس کے وہم وگمان میں بھی نہ تھا۔ مسند احمد میں ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا گناہ کی وجہ سے انسان اپنی روزی سے محروم ہو جاتا ہے۔ تقدیر کو لوٹانے والی چیز صرف دعا ہے۔ عمر میں زیادتی کرنے والی چیز صرف نیکی اور حسن سلوک ہے۔ گویا صلہ رحمی بھی رزق میں اضافے کا سبب ہے۔ سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں:
Flag Counter