Maktaba Wahhabi

80 - 108
علاقہ کو اکھاڑ کر آسمان تک لے گیا اور اوپر سے نیچے پٹخ دیا۔ ساتھ ان پر پتھروں کی بارش بھی ہوتی رہی۔ اوپر جاتے جاتے یہ منحوس قوم تباہ ہوگئی۔ ان بستیوں کو اس زور سے پھینکا گیا کہ یہ زمین سطح سمندر سے 400 میٹر نیچے چلے گئی اور زمین کی سطح پر پانی آگیا۔ یہی پانی بحرمیت اور غرقاب لوطی ہے۔ (تیسیرالقرآن) سیدنا شعیب علیہ السلام: سیدنا شعیب علیہ السلام خطیب الانبیاء کے لقب سے مشہور ہیں۔ سیدنا موسیٰ علیہ السلام کے سسر تھے۔ ان کو اہل مدینہ اور مکہ کی طرف مبعوث کیا گیا۔ ان کی قوم دو تجارتی شاہراؤں کے کراس پر واقع تھی۔ لہٰذا یہ پورا علاقہ ایک مشہور تجارتی مرکز تھا۔ شرک اور دوسری اخلاقی بیماریوں کے علاوہ ان میں جو سب سے بڑا مرض تھا وہ تجارتی ہیرا پھیری تھا۔ ناپ تول میں کمی بیشی کرنا ان کے بائیں ہاتھ کا کام تھا۔ تجارتی بددیانتیوں کے سارے اسرار و رموز اور فریب کاریوں سے واقف تھے۔ یہی وہ فساد فی الارض اور شریفانہ قسم کی ڈاکہ زنی ہے جس سے سیدنا شعیب علیہ السلام نے منع کیا تھا۔ اور انہیں اللہ تعالیٰ سے ڈرنے کی تاکید کی۔ ارشادِ ربانی ہے: ﴿ كَذَّبَ اَصْحٰبُ لْــــَٔــيْكَةِ الْمُرْسَلِيْنَ ١٧٦؀ښ اِذْ قَالَ لَهُمْ شُعَيْبٌ اَلَا تَتَّقُوْنَ ١٧٧؀ۚ اِنِّىْ لَكُمْ رَسُوْلٌ اَمِيْنٌ ١٧٨؀ۙ فَاتَّقُوا اللّٰهَ وَاَطِيْعُوْنِ ١٧٩؀ۚ وَمَآ اَسْـَٔــلُكُمْ عَلَيْهِ مِنْ اَجْرٍ ۚ اِنْ اَجْرِيَ اِلَّا عَلٰي رَبِّ الْعٰلَمِيْنَ ١٨٠؀ۭ﴾[1] (اصحاب الایکہ (اصحاب مدین) نے بھی رسولوں کو جھٹلایا۔ جب ان سے شعیب علیہ السلام نے کہا۔ کیا تم ڈرتے نہیں۔ میں تمہارے لیے امانت دار رسول ہوں۔ لہٰذا اللہ سے ڈرو اور میری اطاعت کرو۔ میں تم سے اس (تبلیغ) کا کوئی صلہ نہیں مانگتا۔ میرا صلہ تو اللہ رب العالمین کے ذمہ ہے۔) اس کے جواب میں قوم نے کہا تمہاری عقل ٹھیک کام نہیں کرتی۔ تم تجارت کے گر اور راز کیا جانو۔ اگر ہم تمہاری باتوں پر عمل کریں تو اپنا سارا سرمایہ ہی ڈبو دیں۔ کیونکہ مقابلہ بڑا
Flag Counter