Maktaba Wahhabi

79 - 108
شرک اور دوسری بد اخلاقیوں کے علاوہ لواطت میں گرفتار بلکہ اس بدفعلی کی موجد تھی۔ ان لوگوں پر بھی خاندانی منصوبہ بندی کا بھوت سوار تھا۔ اسی لیے شہوت رانی کے فطری طریقہ کو چھوڑ کر لونڈے بازی کا فعل شروع کیا۔ یہ لوگ اپنی غیر فطری روش پر نادم نہیں تھے۔ اس کے علاوہ ڈاکے مارنا ‘ لوگوں کا مال لوٹ لینا‘ فحش اور بدکاری کے واقعات بھری مجلس میں بیان کرنا معمولی بات تھی۔ سیدنا لوط علیہ السلام نے ان کو بار ہا سمجھایا اور اللہ کاخوف دلایا۔ ارشادِ ربانی ہے: ﴿ كَذَّبَتْ قَوْمُ لُوْطِۨ الْمُرْسَلِيْنَ ١٦٠؀ښ اِذْ قَالَ لَهُمْ اَخُوْهُمْ لُوْطٌ اَلَا تَتَّقُوْنَ ١٦١؀ۚ اِنِّىْ لَكُمْ رَسُوْلٌ اَمِيْنٌ ١٦٢؀ۙ فَاتَّــقُوا اللّٰهَ وَاَطِيْعُوْنِ ١٦٣؀ۚ وَمَآ اَسْـَٔــلُكُمْ عَلَيْهِ مِنْ اَجْرٍ ۚ اِنْ اَجْرِيَ اِلَّا عَلٰي رَبِّ الْعٰلَمِيْنَ ١٦٤؀ۭ﴾[1] (لوط علیہ السلام کی قوم نے رسولوں کو جھٹلایا۔ جب انہیں ان کے بھائی لوط علیہ السلام نے کہا کیا تم اللہ سے ڈرتے نہیں۔ یقیناً میں تمہارے لیے امانت دار رسول ہوں۔ لہٰذا اللہ سے ڈرتے رہو۔ اور میری اطاعت کرو۔ میں اس (تبلیغ) کا تم سے کچھ صلہ نہیں مانگتا۔ میرا صلہ تو اللہ رب العالمین کے ذمہ ہے۔) لوط علیہ السلام نے انہیں اللہ کا پیغام سنایا اور ان کی بدفعلیوں کے برے انجام سے ڈرایا تو انہوں نے ان کی بات ماننے کی بجائے ان پر کئی طرح کی پابندیاں لگا دیں۔ انہیں بستی سے نکال دینے کی دھمکیاں دینے لگے۔ ہنسی اور مذاق اڑاتے بالآخر اس قوم کی تباہی اور بربادی کا وقت آن پہنچا۔ جب اس قوم پر عذاب لانے والے فرشتے سیدنا لوط علیہ السلام کے پاس خوبصورت لڑکوں کی شکل میں تشریف لائے۔ قوم کو پتہ چلا تو بدمعاشی کے لیے دوڑتے چلے آئے۔ سیدنا لوط بڑے پریشان ہوئے۔ ان سے جھگڑتے رہے۔ کوئی فائدہ نہ ہوا۔ فرشتوں نے کہا آپ پریشان نہ ہوں۔ ہم آدمی نہیں فرشتے ہیں۔ یہ لوگ ہمارا اور آپ کا کچھ نہیں بگاڑ سکتے۔ آپ رات کے کسی حصہ میں اس شہر سے نکل جائیں کیونکہ صبح ہوتے ہی اس قوم پر عذاب آجائے گا۔ نصف رات کے وقت فرشتہ ان کی بستیوں کے
Flag Counter