Maktaba Wahhabi

62 - 108
کثرت طعام: مسلمان کی نظر میں سامانِ خوردو نوش اصل مقصود نہیں۔ وہ اس لیے کھاتا پیتا ہے کہ بدن کو زندہ رکھ سکے اور اللہ کی عبادت کا فریضہ سر انجام دے سکے۔ یہی عبادت اس کے لیے آخرت کی عزت و سعادت کا ذریعہ بن جائے گی۔ اس کا کھانا پینا کسی دنیاوی غرض کے لیے نہیں ہوتا اور نہ محض لذت اور شوق کے لئے۔ یہی وجہ ہے کہ جب بھوک محسوس ہوتی ہے تو کھاتا ہے‘ پیاس لگتی ہے تو پیتا ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادِ گرامی ہے: «نَحْنُ قَوْمٌ لَاناکُلُ حَتّٰی نَجُوْعَ واِذَا اَکَلْنَا فَلا نَشْبَعُ» (ہم بھوک کے بغیر نہیں کھاتے اور جب کھاتے ہیں سیر ہو کر نہیں کھاتے۔) اسی طرح ایک دوسری حدیث میں فرمایا ہے: «مَا مَلَأَ اٰدَمِیٌّ وِعَاءً شرًّا من بطنه حَسْبُ ابنِ اٰدَمَ لُقَیْمَاتٌ یَقُمْنَ صُلْبَه فَاِنْ لَمْ یَفْعَلْ فَثُلُثُ لطعامه وثُلُث لِشَرابه»[1] (انسان پیٹ سے بدتر کوئی برتن نہیں بھرتا۔ ابن آدم کے لیے چند لقمات کافی ہیں۔ جو اسے کھڑا رکھ سکیں۔ اگر زیادہ کا شوق کرتا ہے تو تہائی کھانےکے لیے‘ تہائی پینے کے لیے اور تہائی سانس کے لیے رکھے۔) زیادہ کھانے سے بہت سے امراض پیدا ہوتے ہیں۔ مثلاً بدہضمی اور ہیضہ کی شکایت ہوتی ہے۔ دوسرا نقصان زیادہ کھانے کا یہ ہے کہ عبادت میں لذت نہیں رہتی۔کند ذہن ہو جاتا ہے ایسا آدمی حکمت کی باتوں سے محروم رہتا ہے۔ مطالعہ میں دل نہیں لگتا۔ ایسے آدمی میں شفقت اور دوسروں کا احساس نہیں رہتا کیونکہ وہ سب کو اپنے جیسا پیٹ بھرا ہی سمجھتا ہے۔ نیک لوگ مسجد کی طرف جاتے ہیں جبکہ اس کا رخ بیت الخلاء کی طرف ہوتا ہے۔ کثرتِ نوم: نیند اللہ تعالیٰ کی نعمت ہے۔ سارے دن کی مسلسل جدوجہد اور حرکت کے بعد رات کے اوقات میں انسان کا نیند کرنا جسم کی زندگی‘ نشوونما اور تندرستی کے لیے ضروری ہے۔ تاکہ انسان
Flag Counter