Maktaba Wahhabi

53 - 108
ہے۔ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ راوی ہیں: «مَنْ لَمْ یَدَعَ قُولَ الزُّورِ وَالْعَمَلُ بِه فَلَیْسِ لِلّٰهِ حَاجَةٌ فِی اَنْ یَدَعَ طَعَامَه و شَرَابَه»[1] (جس آدمی نے روزہ کی حالت میں جھوٹ بولنا اور اس پر عمل کرنا ترک نہ کیا تو اللہ تعالیٰ کو اس کے کھانا پینا چھوڑنے کی کوئی حاجت نہیں۔) دوسری حدیث میں ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے۔ سید ناابو ہریرہ رضی اللہ عنہ راوی ہیں: «وَاِذَا کَان یَوْمُ صَوْمِ اَحَدِکُمْ فَلَا یَرفَثْ وَلَا یَصْخَبْ فَاِنْ سَابَّه احدٌ اَوْ قَاتَلَه فَلْیَقُلْ اِنِّی اِمْرُؤٌ صَآئمٌ»[2] (جب تم میں سے کوئی روزہ دار ہو تو وہ شہوت انگیز گفتگو نہ کرے نہ شور و غوغا سے کام لے اگر کوئی اسے گالی گلوچ کرے یا اس سے لڑائی کرے تو کہہ دے کہ میں روزہ دار ہوں۔) مذکورہ احادیث سے معلوم ہوا ہے روزہ دار کو حالت روزہ میں گالی گلوچ‘ بدکلامی‘ فحش گوئی‘ تہمت طرازی‘ عیب جوئی‘ دروغ گوئی‘ جھوٹ کی اشاعت‘ جھوٹ پر عمل کرنا کذب بیانی‘ غیبت‘ چوری‘ ڈکیتی‘ زنا‘ فحاشی‘ گانا بجانا‘ گندے لٹریچر شائع کرنا اور پڑھنا‘ وی سی آر اور ڈش پر حیا سوز پروگرام دیکھنا اور دیگر شیطانی امور سے اجتناب از حد ضروری ہے۔ وگرنہ روزے کا کوئی فائدہ نہ ہوگا۔ جو آدمی بھوکا پیاسا رہ کر امور بالا کا مرتکب ہوگا اس کاروزہ نہیں بلکہ فاقہ ہوگا۔جو انسان صحیح معنوں میں روزہ رکھے اور روزے کی پابندیوں کو بھی ملحوظ خاطر رکھے گا اس سے بڑا متقی انسان کوئی اور نہیں ہو سکتا۔ پانچواں ذریعہ‘ قصاص: اسلام بنی نوع انسان کے درمیان کامل مساوات کا علمبردار ہے۔ رنگ‘ جنس‘ نسل وغیرہ کے کسی امتیاز کا روادار نہیں۔ہر انسان کی جان محترم ہے۔ ارشادِنبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: «اَلْمُسْلِمُوْنَ تَتَکَافَأُ دِمَاؤُهُمْ» (یعنی تمام مسلمانوں کے خون ہم پلہ ہیں۔) زمانہ جاہلیت میں اس طرح تھا کہ قصاص کے معاملہ میں مقابلتاً زیادہ معزز اور طاقتور
Flag Counter