Maktaba Wahhabi

45 - 108
ملا۔ اب میں یہ مال تیرے سپرد کرتا ہوں (تاکہ تو پہنچا دے) یہ کہہ کر وہ لکڑی سمندر میں پھینک دی۔ وہ لوٹ آیا اور برابر اپنے شہر جانے کو جہاز تلاش کرتا رہا۔ جس نے قرض دیا ہوا تھا وہ سمندر کے پاس اس خیال سے گیا کہ شاید کوئی جہاز آئے اور وہ آدمی آکر میرا روپیہ واپس کر دے۔ اتنے میں اسے ایک لکڑی دکھائی دی۔ اس نے بطورِ ایندھن جلانے کے لیے ساتھ لے لی۔ جب اس کو چیرا تو اس میں اشرفیاں اور خط پایا۔ پھر وہ شخص بھی آگیا جس نے قرض لیا تھا۔ اس نے ہزار اشرفیاں واپس کیں اور معذرت کرنے لگا۔ اللہ کی قسم میں تو جہاز ڈھونڈھتا رہا تاکہ آکر تمہارا قرض واپس کروں۔ مگر مجھے جہاز نہ ملا تب قرض دینے والے نے کہا۔ تم نے میرے پاس پہلے بھی کچھ بھیجا تھا۔ اس نے کہا جب مجھے جہاز نہ ملا تو میں نے ایک لکڑی میں اشرفیاں ڈال کر سمندر کے حوالہ کر دی تھی۔ قرض دینے والا کہنے لگا۔ اللہ نے وہ اشرفیاں جو تو نے لکڑی میں رکھ کر بھیجی تھیں مجھے پہنچا دیں۔ پھر وہ اپنی دوسری ہزار اشرفیاں لے کر واپس لوٹ گیا[1]۔ راست بازی: راست بازی بھی تقویٰ کے حصول کے لیے بہت ضروری چیز ہے۔ متقی انسان ہی ہمیشہ سچ بولنے پر آمادہ ہو سکتا ہے۔ سچ یقینانجات دینے والا ہے‘ جب کہ جھوٹ ہلاکت میں ڈالنے والا ہے۔ جھوٹ کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے منافق کی نشانیوں میں بھی ذکر کیا ہے۔ جبکہ سچ بولنے کی وجہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم صادق کے نام سے ہی معروف ہو گئے تھے۔ ارشادِ ربانی ہے: ﴿يٰٓاَيُّھَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ وَكُوْنُوْا مَعَ الصّٰدِقِيْنَ ١١٩؁﴾[2] (اے ایمان والو! اللہ سے ڈرتے رہو اور راست باز لوگوں کا ساتھ دو۔) وہ تین صحابہ کرام ؓ جو جنگ تبوک سے پیچھے رہ گئے تھے۔ اللہ تعالیٰ نے ان کی دعا سچ کی بدولت ہی قبول کی تھی۔ ان میں سے ایک صحابی کعب بن مالک خود بیان فرماتے ہیں۔ جس غزوہ میں بھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم شریک ہوئے۔ میں دو غزوات کے علاوہ ہر غزوہ میں
Flag Counter