Maktaba Wahhabi

33 - 108
گناہ بے لذت: بعض ایسے گناہ ہیں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانیاں ہیں جن کو کرنے سے انسان کو نہ کوئی مالی فائدہ اور نہ ہی کوئی روحانی فائدہ ہوتا ہے ۔بس اپنے نفس کی تسکین ہے۔ نفس بھی وہ جو کہ شیطان کا پیرو کار ہے۔ جسے قرآن مجید میں نفسِ امارہ سے تعبیر کیا گیا ہے۔ ان گناہوں میں سے چند ایک کا ذکر کرنا ضروری ہے۔ باقی انسان خود اپنا محاسبہ کرسکتا ہے۔ یہ سب چیزیں انسان کو تقویٰ سے دور اور دور تر کرتی رہتی ہیں۔ کیونکہ ان میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی صریح مخالفت ہے۔ خوشی کے مواقع: انسان کی دین سے محبت اور تقویٰ کا اصل میں خوشی کے مواقع پر ہی پتہ چلتا ہے۔ خوشی کے موقع پر رسم و رواج کے نام پر بے ہودگی‘ عریانی‘ بے پردگی کے وہ مناظر نظر آتے ہیں کہ سر شرم سے جھک جاتا ہے۔ شادی سے پہلے مہندی کی رسم میں گھر کی عورتیں اور بیٹیاں اس طرح بے پردہ نظر آتی ہیں جیسے مقابلہ حسن یا فیشن شو ہو رہا ہے۔ وہ بیٹی جسے والدین نے اچھی تربیت اور اسلامی ماحول میں پروان چڑھایا۔ شادی والے دن درجنوں غیر محرموں کے سامنے بلکہ ان کے ساتھ بیٹھ کر تصویریں بنوانے میں ہچکچاہٹ محسوس نہیں کرتی۔ بد قسمتی سے اس مقدس فریضے کو شہرت اور اسراف کی نظر کر دیا گیا ہے۔ بے پناہ لائٹوں‘ باجوں اور گانوں پر بے تحاشا رقم خرچ کر کے غریبوں کی غربت کا مذاق اڑایا جاتا ہے۔ خدارا! اپنے آپ کو بدلو! اگر بدل نہیں سکتے تو کم ازکم اسے دل سے ہی برا جانو۔ اگر دل سے برا جانتے ہو تو ایسے دوستوں اور رشتہ داروں کی شادیوں کو خیر آباد کہہ دو۔ کہ یہی سلف صالحین کا طریقہ ہے ارشادِ ربانی ہے: ﴿ يٰٓاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا قُوْٓا اَنْفُسَكُمْ وَاَهْلِيْكُمْ نَارًا ﴾[1] (اے ایمان والو! اپنے آپ کو اور اپنے گھر والوں کو دوزخ کی آگ سے بچاؤ۔)
Flag Counter