Maktaba Wahhabi

55 - 108
عقل والوں سے خطاب کر کے فرمایا کہ قصاص میں تمہارے لیے زندگی ہے۔ اس بات کو اہل عقل و شعورہی اچھی طرح سمجھ سکتے ہیں۔ کیونکہ بظاہر تو قصاص سے ایک جان تلف ہوتی ہے۔ لیکن گہری نظر سے اگر مشاہدہ کریں تو معلوم ہوتا ہے کہ قصاص میں واقعی زندگی ہے۔ اس سے جان کا تحفظ ملتا ہے۔ قصاص کا قانون نافذ ہو تو کوئی کسی کو قتل کرنے کی جرأت نہیں کرے گا۔ اسے پتہ ہوگا کہ قتل کرنے پر بدلے میں اسے بھی قتل کیا جائے گا۔ ایک جان کے قاتل کو سزا نہ ملے تو اس کا حوصلہ بڑھتا ہے اور وہ مزید انسانوں کے قتل کا ارتکاب کرتا ہے۔ دوسری طرف مقتول کے ورثاء انتقام کی آگ بجھانے کے لیے موقع کی تلاش میں رہتے ہیں اور موقع ملتے ہی قاتل یا اس کے عزیزوں میں سے کسی کو قتل کر ڈالتے ہیں۔ اس طرح قانون کو اپنے ہاتھ میں لینے سے فریقین میں قتل و خون ریزی کا سلسلہ چل پڑتا ہے۔ اس قسم کے واقعات ہمارے معاشرے میں عام ہیں۔ معاشرے کو بدامنی سے بچانے اور ہر شخص کو جان کا تحفظ دینے کے لیے ضروری ہے کہ قصاص کا حکم نافذ ہو۔ قصاص کے حکم پر عمل کرنے سے معاشرے میں قتل اور خون ریزی خود بخود ختم ہو جائے گی۔ معاشرے میں امن و سکون ہوگا۔ اس قانون پر عمل کرنے سے دلوں میں خوف خدا اور تقویٰ پیدا ہوتا ہے۔ چھٹا ذریعہ‘ قلب انسانی: انسانی جسم میں دل کو مرکزی حیثیت حاصل ہے جب تک یہ صحیح طور پر کام کرتا رہتا ہے سارا جسم ٹھیک رہتا ہے۔ جب یہ خراب ہوجاتا ہے تو سارا جسم ہی خراب ہو جاتا ہے۔ ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: «اَلاَ وَاَنَّ فِی الْجَسَدِ مُضْغَةٌ اِذَا صَلُحَت صَلُحَ الْجَسَدُ کُلُّه وَاِذَا فَسَدَتْ فَسَدَ الْجَسَدُ کُلُّه اَلاَوَهِیَ الْقَلْبُ»[1] (خبر دار بدن میں گوشت کا ایک ٹکڑا ہے وہ تندرست رہے تو سارا بدن تندرست ہے اگر وہ خراب ہو جائے تو سارا جسم بیکار ہو جاتا ہے۔ سن لو وہ ٹکڑا دل ہے۔)
Flag Counter