Maktaba Wahhabi

105 - 108
سکے گا۔ جس کی چوڑائی آسمانوں اور زمین کے برابر ہے۔ گویا اس سے مقصود جنت کی ایسی لا محدود وسعت کا اظہار ہے جو انسان کے وہم وگمان میں بھی نہیں آسکتی۔ ضمناً اس آیت سے یہ بھی معلوم ہوا کہ جنت تیار کی جا چکی ہے جیسا کہ جہنم کے بارے میں بھی ایسی ہی آیات ملتی ہیں۔ ارشادِ ربانی ہے: ﴿ اِنَّهٗ مَنْ يَّتَّقِ وَيَصْبِرْ فَاِنَّ اللّٰهَ لَا يُضِيْعُ اَجْرَ الْمُحْسِنِيْنَ 90؀﴾[1] (جو کوئی (اللہ سے) ڈرتا ہے اور صبر کرتا ہے تو اللہ نیکی کرنے والوں کا اجر ضائع نہیں کرتا۔) سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں میں نے اپنے نیک بندوں کے لیے بہشت میں وہ نعمتیں تیار کر رکھی ہیں جو کسی آنکھ نے نہیں دیکھیں۔ کسی کان نے نہیں سنیں‘ کسی آدمی کے خیال میں نہیں آئیں۔ اگر تم چاہو تو (سورۃ السجدہ کی) یہ آیت پڑھو۔ ﴿ فَلَا تَعْلَمُ نَفْسٌ مَّآ اُخْفِيَ لَهُمْ مِّنْ قُرَّةِ اَعْيُنٍ ۚ جَزَاۗءًۢ بِمَا كَانُوْا يَعْمَلُوْنَ 17؀﴾[2] (کوئی شخص نہیں جانتا کہ اس کی آنکھوں کی ٹھنڈک کی کیا چیزیں ان کے لیے چھپا کر رکھی گئی ہیں۔ یہ ان کاموں کا بدلہ ہے جو وہ (دنیا میں ) کرتے تھے۔) (۲) غم اور خوف نہ ہوگا: قیامت والے دن اللہ تعالیٰ متقین کی خطاؤں سے درگزر فرمائے گا۔ ان کے لیے کسی قسم کا کوئی خوف اور غم نہ ہوگا اور ان کو بڑھا چڑھا کر اجر و ثواب عطا کیا جائے گا۔ ارشادِ ربانی ہے: ﴿ فَمَنِ اتَّقٰى وَاَصْلَحَ فَلَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُوْنَ 35؀﴾[3] (جس شخص نے تقویٰ اختیار کیا اور اپنی اصلاح کر لی تو ایسے لوگوں کے لیے نہ کوئی خوف ہوگا اور نہ وہ غمزدہ ہوں گے۔ ) یہاں پر اللہ تعالیٰ نے جنت کے حصول کا طریقہ بتا دیا۔ جو بھی شخص اللہ تعالیٰ اور اس کے رسولوں کی نافرمانی سے بچتا رہے گا۔ تقویٰ اختیار کر لے گا پچھلے گناہوں کی اصلاح کر لے گا۔ تو اس کے لیے جنت کا حصول کچھ مشکل نہ ہوگا۔ وہاں انہیں کسی قسم کا ڈر‘ خوف نہ
Flag Counter