Maktaba Wahhabi

36 - 108
«ان اهل الشرك یعفون شواربهم ویحفون لحاهم فخالفوهم فاعفوا اللحیٰ واحفوا الشوارب»[1] (مشرک لوگ مونچھوں کو چھوڑتے تھے اور داڑھی کوکاٹتے تھے۔ تم ان کی مخالفت کرو اور داڑھیوں کو چھوڑ دو او رمونچھوں کوکاٹو۔) اس روایت سے معلوم ہوا کہ مونچھیں بڑھانا او رداڑھی کاٹنا مشرکین کا طریقہ ہے۔ احادیث تو اور بھی ہیں مگر بات کی وضاحت کے لیے اتنا ہی کافی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے۔ «من تشبه بقوم فهو منهم»[2] (جو کسی قوم کی مشابہت کرتا ہے تو وہ انہی میں شمار ہوتا ہے۔ ) تاریخ ابن جریر میں یہ واقعہ مذکور ہے کہ یمن کے شاہزادہ نے شاہ ایران کے حکم سے دو فوجیوں کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بھیجا۔ وہ دونوں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے۔ ان کی داڑھیاں مونڈھی ہوئی تھیں اور مونچھیں بڑھی ہوئی تھیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی طرف دیکھنا ہی پسند نہ کیا۔ پھر ان کی طرف متوجہ ہو کر خطاب کیا۔ تم دونوں کے لیے افسوس ہے کہ کس نے تمہیں اس کا حکم دیا ہے؟ دونوں نے کہا۔ ہمارے رب (مالک) یعنی کسریٰ نے ہمیں اس کا حکم دیا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لیکن میرے رب نے تو مجھے اپنی داڑھی بڑھانے اور مونچھ کاٹنے کا حکم دیا ہے۔ اس واقعہ سے معلوم ہوا جو داڑھیاں مونڈھ کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت کی امید رکھتے ہیں قیامت والے دن نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان کی طرف دیکھنا بھی پسند نہ کریں گے۔ یہ بھی معلوم ہوا کہ یہ طریقہ مجوسیوں اور غیر مسلموں کا ہے۔ اس بات کی بھی تصدیق ہوتی ہے کہ داڑھی کاٹنا مشرکوں کا شعار ہے۔ انہوں نے کسریٰ بادشاہ کو اپنا رب کہا اس کے حکم کی اتباع کو اپنے اوپر لازم سمجھا جیسا کہ مسلمانوں کو حقیقی رب العالمین کے حکم کی اتباع کو لازم سمجھنا چاہیے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی جتنی بھی احادیث داڑھی بڑھانے کے بارے ہیں سب میں فعل امر استعمال کیا گیا ہے۔ وفّروا۔ واعفوا۔ اوفروا اور وارخوا وغیرہ اس لیے ہمیں غور و فکر کرنا چاہیے۔
Flag Counter