Maktaba Wahhabi

66 - 108
بعض لوگ قربانی محض رسم کے طور پر بجا لاتے ہیں۔ بعض اس لیے کہ ہمارے بچے آخر دوسروں کی طرف سے گوشت آنے کا کیوں انتظار کرتے رہیں۔ بعض دولت منداس لیے کرتے ہیں کہ دوسرے لوگ انہیں طعنہ نہ دیں۔ بعض اس لیے کوئی موٹا‘ عمدہ اور قیمتی جانور ذبح کرتے ہیں کہ لوگوں میں ان کی شہرت ہو۔ بعض بخل سے کام لے کر کوئی کمزور اور عیب دار قسم کا جانور قربان کر دیتے ہیں۔ ایسے سب لوگوں کو یہ بات ذہن نشین کر لینی چاہیے کہ اللہ تعالیٰ صرف یہ دیکھتے ہیں کہ آیا اس بندہ نے جو قربانی کی ہے وہ اللہ کی احسان مندی اور شکر بجا لاتے ہوئے شوق و محبت سے کی ہے یا نہیں۔ا گر کسی کی نیت ہی اچھی نہ ہو تو وہ موٹا تازہ جانور بھی قربان کرے گا تو اس کا کچھ فائدہ نہ ہوگا۔ مشرکین کی یہ عادت تھی کہ جب وہ کسی بت کے نام پر کوئی جانور ذبح کرتے تو اسکا گوشت اس کے سامنے رکھ دیتے اور اس کا خون اس کے جسم پر مل دیتے۔ بتوں کے سامنے رکھا ہوا گوشت تو بتوں کے مجاوروں کے کام آتا ہے ا ور وہی بعد میں ان بتوں کو صاف بھی کر لیتے تھے۔ جب وہ اللہ کے نام کی قربانی کرتے تو بھی گوشت کعبہ کے سامنے لا رکھتے اور خون کعبہ کی دیواروں سے مل دیتے یا اس پر قربانی کے خون کے چھینٹے ڈالتے۔ گویا ان کے خیال کے مطابق قربانی کا مطلب یہ ہوتا تھا کہ اس کا گوشت اور خون پیش کر دیا جائے۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: ﴿لَنْ يَّنَالَ اللّٰهَ لُحُوْمُهَا وَلَا دِمَاۗؤُهَا وَلٰكِنْ يَّنَالُهُ التَّقْوٰي مِنْكُمْ ۭ ﴾ (اللہ کو قربانی کے جانوروں کا نہ گوشت پہنچتا ہے اور نہ خون بلکہ اسے تو تمہارا تقویٰ پہنچتا ہے۔) اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے اس جاہلی نظریہ کی تردید کرتے ہوئے فرمایا کہ اللہ کو نہ تمہارے قربانی کے گوشت کی ضرورت ہے اور نہ خون کی۔ خون تو ویسے ہی حرام اور ناپاک چیز ہے۔ گوشت تم خود بھی کھا سکتے ہو اور دوسروں کو بھی کھلاؤ۔ اللہ تو صرف یہ دیکھتے ہیں کہ تم نے کس نیت ‘ خلوص اور محبت کے ساتھ اللہ کے حضور قربانی پیش کی ہے۔ تمہاری نیت میں جس قدر خلوص ہوگا وہی اللہ کے حضور اس قربانی کی قدر و قیمت ہوگی۔
Flag Counter