Maktaba Wahhabi

111 - 194
جس سے لسان عرب خراب تر ہوتی چلی جاتی ہے ممکن ہو تو آپ ایسے قوانین و احکام مرتب کر دیں، جس سے لوگوں کی کلام اور اعراب قرآن کی اصلاح ہو سکے تو ابو اسود نے انکار کر دیا اور زیاد کی بات ماننے سے گریز کیا تو زیاد نے ایک شخص سے کہا: ابو اسود کے راستہ میں بیٹھ جائیے اور جب وہ تیرے پاس سے گزریں تو قرآن مجید کی تلاوت کرنا اور اس میں جان بوجھ کر غلطی کر دینا تو اس شخص نے ایسا ہی کیا، جب ابو اسود گزرے تو اس نے اونچی آواز میں پڑھا ’’ إِنَّ اللّٰہَ بَرِیٌٔ مِّنَ الْمُشْرِکِیْنَ وَرَسُوْلِہٖ‘‘ پس ابو اسود نے اس معاملہ کی اہمیت کو سمجھ لیا اور کہا: اللہ عزوجل اس بات سے بری ہیں کہ وہ اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے برأت کا اظہار کریں۔ پھرفوراً زیاد کی طرف پلٹے اور کہا میں نے آپ کی بات مان لی اور اب میرا خیال ہوا کہ میں قرآن مجید پر اعراب لگاؤں ۔ اعراب میں غلطی کی یہ قسم معنی کو بہت زیادہ فاسد بلکہ دوسرے غیر مرادی معنی کا وہم پیدا کرنے والی ہے اگر پڑھنے والا عمداً یہ غلطی کرے تو اس نے کفر کیا۔ انباری روایت کرتے ہیں کہ عہد عمر رضی اللہ عنہ میں ایک اعرابی نے کسی کو جر(زیر) کے ساتھ (ورسولہ) پڑھتے سنا تو کہا: اللہ کی قسم! اللہ تعالیٰ نے اس طرح اپنے پیغمبر محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل نہیں کیا۔[1] وہ غلطی جس میں ایک حرف کی دوسرے سے تبدیلی واقع ہوتی ہے اس کو بھی لحن ہی کہتے ہیں اگر چہ وہ عربی لغت کے مطابق ہی کیوں نہ ہو کیونکہ وہ غیر منزل ہے اس کی مثال بھی انباری کی روایت ہے ۔ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے ایک آدمی کو سنا وہ اس طرح پڑھ رہا تھا ’’لَیَسْجُنَنَّہٗ عتّٰی حِیْن‘‘ تو عمر رضی اللہ عنہ نے کہا ﴿لَیَسْجُنَنَّہٗ حَتّٰی حِیْن﴾ (یوسف: 35) انباری کہتے ہیں پھر آپ نے ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی طرف لکھا: سلام علیک أما بعد: بے شک اللہ تعالیٰ نے قرآن کو نازل کیا اور فصیح عربی زبان میں نازل کیا جو قبیلہ قریش کی زبان ہے، بس آپ کے پاس جب اہل کتاب میں سے کوئی آئے تو اسے لغت قریش کے مطابق پڑھائیے
Flag Counter