Maktaba Wahhabi

118 - 194
وقف و اتمام کا خیال رکھنا اس مضمون کی اصل ابو بکر رضی اللہ عنہ کی روایت ہے: جبریل علیہ السلام نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور فرمایا: قرآن مجید کو ایک حرف پہ پڑھیے تو میکائل نے کہا آپ اضافہ طلب کیجیے۔ اس پر جبریل نے کہا دو حرفوں پہ پڑھیے تو میکائل نے کہااضافہ کا مطالبہ کیجیے یہاں تک کہ بات سات حروف تک پہنچ گئی جو کہ سب کے سب کافی و شافی ہیں۔ جب تک آیت عذاب کو آیت رحمت کے ساتھ اور آیت رحمت کو آیت عذاب کے ساتھ ختم نہ کیا جائے ۔[1] اس حدیث کا دوسرا مفہوم یہ ہے کہ جن آیات میں جہنم اور سزا کا تذکرہ ہے وہاں مناسب ہے کہ ما بعد سے جدا کر دیا جائے ۔ جب بعد میں جنت اورثواب کا ذکر ہو اور ایسے ہی اگر جنت و ثواب کے بعد آگ اور عتاب کا تذکرہ ہو تو ان آیات کو بھی ما بعد سے جدا کیا جائے یعنی وقف کیا جائے۔[2] اس کی مثال ﴿فَاؤُلَئِکَ اَصْحَابُ النَّارِہُمْ فِیہََا خَالِدُوْنَ﴾ یہاں وقف ہے لہٰذا اس کو بعد میں آنے والی آیت مبارکہ ﴿وَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوْاالصَّالِحَاتِ﴾ (البقرۃ: 81) سے ملایا نہ جائے بلکہ آیت کے اختتام پہ قطع یعنی وقف کرے۔ ایسے ہی ﴿یُدْخِلُ مَنْ یَّشَائُ فِیْ رَحْمَتِہِ﴾ (النساء: 31) یہاں وقف ہے تو اس کو ما بعد ’’ الظَّالِمِیْنَ‘‘ سے ملانا جائز نہیں ہے یہاں رک جانا چاہیے۔[3] اس حدیث مبارک کا
Flag Counter